پُراسرار مصری ممیاں

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ فروری 2005ء میں مکرم عزیز احمد صاحب کا مصری ممیوں کے بارہ میں ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔ مسالہ جات اور دواؤں کے ذریعے محفوظ کرنے کا عمل، حنوط کاری یا Mummificationکہلاتا ہے۔ عام حالات میں مرنے کے بعد انسانی جسم میں گلنے سڑنے کا عمل شروع ہوجاتا ہے جس کی…

کولمبس سے پہلے امریکہ میں مسلمان

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ نومبر و دسمبر 2002ء میں مکرم محمد زکریا ورک صاحب کے قلم سے ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں امریکہ میں مسلمانوں کی آمد سے متعلق تاریخی شواہد بیان کئے گئے ہیں۔ شمالی امریکہ میں انسان آج سے دس ہزار سال قبل ایشیا سے نارتھ پول کے راستے پیدل سفر کرتے…

دنیا کی بلند ترین قبر

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍جولائی 1999ء میں مکرم منصور احمد صاحب اپنے معلوماتی مضمون میں رقمطراز ہیں کہ 1935ء میں سر ایڈمنڈ ہیلری نے ماؤنٹ ایورسٹ کو جنوبی طرف سے پہلی مرتبہ سر کیا لیکن اس سے پہلے 1924ء میں دو کوہ پیما چارج میلوری اور اینڈریو ارون شمال مشرقی سمت سے چوٹی کو سر کرتے…

حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کا احمدی انجینئرز سے خطاب

ٹیکنیکل میگزین 1999ء کے اردو حصہ کا آغاز سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے اُس خطاب سے ہوتا ہے جو آپؒ نے 30؍اکتوبر 1980ء کو ایسوسی ایشن کے اجتماع سے فرمایا تھا۔ حضورؒ نے اس میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں جو مختلف قوانین جاری کئے ہیں ان میں سے بعض کو لے…

موئن جو دڑو

موئن جو دڑو سندھی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے ’’مُردوں کا ٹیلہ‘‘۔ اس کی دریافت سے قبل خیال تھا کہ اس خطہ میں آریہ قوم نے اعلیٰ تہذیب کی داغ بیل ڈالی۔ لیکن 1922ء میں آر جی بینرجی اور دوسرے ماہرین لاڑکانہ میں بدھ کے دَور کے ایک اسٹوپا کی تلاش میں…

قرآن کریم کی صداقت کا روشن ثبوت — ارم شہر کی دریافت

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ 25 جنوری 2019ء) ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ جنوری 2012ء میں مکرم محمدزکریاورک صاحب کے قلم سے قرآن کریم کی صداقت کا ایک بیّن ثبوت یعنی اِرَمؔ شہر کی دریافت سے متعلق ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔ عمان میں مدفون ایک شہر ارمؔ کا ذکر سورۃ الفجر میں ہؤا ہے جس میں عاد…

ہڑپہ کے آثارِ قدیمہ

ایک ماہر آثار قدیمہ جوناتھن مارک کی تحقیق کے مطابق ہڑپائی تہذیب بلوچستان کے بالائی علاقوں سے شروع ہوکر مغرب تک اور شمالی پاکستان، افغانستان اور انڈیا سے جنوب مغرب اور شمال تک پھیلی ہوئی تھی اور دو بڑے دریا سندھ اور گھاگر اسے سیراب کرتے تھے- یہ تہذیب قدیم مصری تہذیب موسوپوٹامیہ (عراق) کی…

ہرن مینار شیخوپورہ

لاہور سے پچیس میل کے فاصلہ پر شیخوپورہ کا شہر آباد ہے جسے مغلیہ دور میں جہانگیر پور اور جہانگیر آباد بھی کہا جاتا تھا- یہ جہانگیر کی محبوب ترین شکارگاہ تھی اور یہاں اُس نے اپنے منس راج نامی ایک محبوب ہرن کی قبر پر ایک مینار تعمیر کروایا تھا اور ہرن کا شکار…

قلعہ بالا حصار پشاور

بالاحصار فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے اونچی جگہ یا بلند قلعہ- روایت ہے کہ یہ نام اس افغان بادشاہ تیمور نے دیا تھا جسے سکھوں نے سمیرگڑھ سے بدل دیا لیکن اِس نام نے شہرت نہ پائی- یہ قلعہ دو سے اڑہائی ہزار سال پرانا ہے اور اس کی ابتدائی تاریخ…

موتی مسجد لاہور

موتی مسجد لاہور اگرچہ رقبہ کے لحاظ سے چھوٹی ہے لیکن خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے- اسے 1753ء میں نواب میر سید بھکاری خان نے تعمیر کروایا تھا جو لاہور کے وائسرائے میر منو کے درباری تھے اور پھر پنجاب کے نائب صوبیدار بنائے گئے- وہ ایک دیندار، سخی، عالم فاضل اور فقیر دوست…

مقبرہ نور جہاں لاہور

ایک ایرانی نژاد مرزا غیاث بیگ نے افلاس سے تنگ آکر ایران سے ہجرت کی اور ہندوستان آکر دربارِ اکبری سے وابستہ ہوگیا- اُس کی ایک بیٹی تھی جس کا نام مہرالنساء تھا جس نے تاریخ میں نورجہاں کے نام سے شہرت پائی- اُس کی پہلی شادی ایک ایرانی باشندے شیرافگن سے ہوئی جس کا…

شاہی قلعہ لاہور

لاہور کا شاہی قلعہ پاکستان میں موجود مغلیہ دور کے آثار میں سے ایک عظیم الشان یادگار ہے- اس کا طول 1500؍ فُٹ اور عرض 1200؍ فُٹ ہے- اس بارے میں ایک مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍ اگست 1998ء میں مکرم شمشاد احمد قمر صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے- اس قلعے کی بنیاد…

مقبرہ جہانگیر لاہور

مغل بادشاہ جہانگیر کا اصل نام سلیم تھا جو 1564ء میں شہنشاہ اکبر اعظم کے ہاں راجپوت رانی مریم الزمانی کے بطن سے پیدا ہوا- 1605ء میں تخت نشین ہوا اور قریباً ساڑھے اکیس سال نہایت شان سے حکومت کرکے 8؍نومبر 1627ء کو کشمیر سے لاہور واپس آتے ہوئے راجوری کے مقام پر فوت ہوا-…

مسجد وزیرخان لاہور

اپنی بے پناہ خوبصورتی، وسعت اور نقش و نگار کے باعث فنّی اعتبار سے نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھی جانے والی مسجد وزیر خان لاہور کی بنیاد چنیوٹ کے رہنے والے شیخ علیم الدین نے رکھی تھی جو ایک طبیب تھے اور شاہجہان کے دربار میں رفتہ رفتہ وزیر کے عہدے تک جا پہنچے…

بادشاہی مسجد لاہور

برصغیر میں مسلمانوں کی تعمیراتی تاریخ میں اہم اور پرشکوہ عمارات سب سے پہلے بھنبھور میں تعمیر ہوئیں جو محمد بن قاسم کی آمد سے مرکز اسلام بنا تھا۔ بعد ازاں یہ سلسلہ جاری رہا۔ 1674ء میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے لاہور میں بادشاہی مسجد تعمیر کروائی جسے ماہرینِ تعمیرات برصغیر میں مساجد…

گھانا میں غلاموں کی تجارت

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 14 دسمبر 2018ء) روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ24؍اکتوبر 2012ء میں مکرم فرید احمد نوید صاحب کے قلم سے ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں گزشتہ صدیوں میں گھانا سے غلاموں کی تجارت کی دلخراش داستان بیان کی گئی ہے۔ گھانا کی ساحلی پٹی جو آج خوبصورت ریستورانوں اور resorts سے بھری ہوئی ہے…

مسجد فضل لندن کی تاریخی حیثیت

مجلہ ’’اخبار احمدیہ‘‘ برطانیہ نومبر،دسمبر 1995ء کے مطابق وانڈزورتھ کونسل نے اپنے چوتھے سالانہ آرٹس میلہ کے لئے شائع کئے جانے والے کتابچہ میں مسجد فضل لندن کو قابل دید تاریخی عمارات میں شامل کیا ہے۔