ہونٹوں پہ دعا آنکھ میں اشکوں کی لڑی تھی – نظم

جماعت احمدیہ برطانیہ کے سیدنا طاہر نمبر میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی یاد میں مکرم مبارک صدیقی صاحب کی شائع ہونے والی نظم پیش ہے- اس نظم کا پس منظر بیان کرتے ہوئے وہ رقمطراز ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی وفات پر آپؒ کے جسدِ اطہر کے اردگرد برف رکھنے کی ذمہ داری ہماری ٹیم کے سپرد کی گئی تھی۔ اُس وقت یہ فریضہ انجام دیتے ہوئے میرے دل میں یادوں کا اک طوفان تھا۔ اُس وقت کی میرے دل کی کیفیات اشعار میں یوں ڈھل گئیں:

ہونٹوں پہ دعا آنکھ میں اشکوں کی لڑی تھی
یا ربّ! وہ جدائی بھی قیامت کی گھڑی تھی
وہ رات کہ جب برف میں تم سوئے ہوئے تھے
وہ ہم نے گزاری تھی کہ اک جنگ لڑی تھی
کیا بھول ہوئی ہم سے جو تم روٹھ گئے ہو
کیا اپنی محبت کی سزا اتنی کڑی تھی
پہلے کی طرح بڑھ کے گلے کیوں نہیں ملتے
دیوانے سے اک شخص کو حسرت یہ بڑی تھی
اب تم ہی نہیں تھے بھلا کس کو دکھاتا
وہ تیغِ جدائی جو میرے دل میں گڑی تھی
پہنچا تھا مسافر کوئی جنت کے جزیرے
ساحل پہ کسی آنکھ میں ساون کی جھڑی تھی
وہ دُور ہوا مجھ سے تو پھر راز یہ جانا
وہ اَور نہ تھا میری ہی گم گشتہ کڑی تھی
راہوں میں بچھا رکھے تھے دل اہل چمن نے
پنچھی کو بہت دُور مگر شام پڑی تھی
چھوڑ آیا ہوں مَیں اس کو تہہ خاک مبارک
جو ذات نگینے کی طرح دل میں جڑی تھی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں