ہلدی کے اعجازی فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

ہلدی کے اعجازی فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

٭ امریکی ماہرین نے ہلدی پر تحقیق کے بعد کینسر کے حوالے سے شائع ہونے والے ایک جریدے میں کہا ہے کہ ہلدی میں پائے جانے والا ایک قدرتی مادہ، سرکومین، غذائی نالی کے کینسر کے علاج میں مدد کرسکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی جوڑوں کے درد سے لے کر یادداشت کی کمزوری تک کے علاج میں ہلدی کی خوبیوں کو کامیابی سے آزمایا گیا ہے اور اب ماہرین نے دیکھا ہے کہ ہلدی میں موجود کیمیائی مرکب سرکومین نے محض چوبیس گھنٹے کے اندر کینسر کے خلیات کو ختم کرنا شروع کردیا تھا بلکہ اس مرکب کے اثر سے خلیات نے خود ہی اپنے آپ کو ختم کرنا شروع کردیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ہلدی آمیز سالن کثرت سے استعمال کرتے ہیں، اُنہیں کینسر لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔
٭ کینیڈا کے ڈاکٹروں نے معلوم کیا ہے کہ ہلدی میں پایا جانے والا ایک قدرتی عنصر ’’کرکومین‘‘ دل کو امراض سے بچانے میں بہت مفید ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلدی میں شامل عنصر کرکومین کا استعمال دل کا سائز بڑھنے سے روکنے میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عنصر کا استعمال دل کے دورے اور دیگر تکالیف کے امکانات کم کرنے میں بھی نہایت مفید ثابت ہوا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ جگر اور بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا افراد میں بھی ہلدی کے استعمال سے مثبت اثرات دیکھے گئے ہیں۔
٭ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہلدی میں شامل عنصر کرکومین کا استعمال دل کا سائز بڑھنے سے روکنے میں بھی مفید پایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس عنصر کا استعمال دل کے دورے اور دیگر تکالیف کے امکانات کم کرنے میں بھی نہایت مفید ثابت ہوا ہے۔ تاہم سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ چونکہ ابھی تک اُن کی تحقیق نامکمل ہے اس لئے حتمی نتائج اخذ کرنے تک وہ دل کے علاج کے حوالے سے کسی کو بھی کرکومین کے استعمال کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ جگر اور بڑی آنت کے کینسر میں مبتلا افراد میں بھی ہلدی کے استعمال سے مثبت اثرات دیکھے گئے ہیں۔
اپنے بہت سے ناظرین کے تجسس کے پیش نظر اس تحقیق کی کسی قدر تفصیل بیان کی جاتی ہے کہ کینیڈا میں کی جانے والی اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہلدی بیماریوں سے دل کو پہنچنے والے نقصان کا مداوا کرسکتی ہے۔ اگرچہ سائنسدانوں نے ہلدی کے تجربات چوہوںپر کئے ہیں لیکن اُن کو امید ہے کہ ان تجربات کا اطلاق انسانوں پر بھی ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک کے نتیجے میں دل کی دیگر بیماریوں کے باعث دل کے عضلات کو جو نقصان پہنچتا ہے، اُس سے دل کی خون جسم کے اندر پمپ کرنے کی اہلیت ختم ہوجاتی ہے اور اس طرح چالیس فیصد لوگ ایک سال کے اندر زندگی سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اگرچہ ایسی ادویات موجود ہیں جو اس صورتحال پر قابو پاسکتی ہیں لیکن دل کو ہونے والے نقصان کو واپس لاکر دل کو دوبارہ صحتمند کرنے کا کوئی راستہ ابھی تک سامنے نہیں آیا تھا۔ تاہم اب جرنل آف کلینیکل انوسٹی گیشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق ہلدی اس نقصان کو بہت حد تک پورا کرسکتی ہے اور اس میں ایک ایسا مرکب موجود ہے جس سے صحت کے بہت سے دیگر مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں۔ چوہوں پر کئے جانے والے تجربات کے نتیجے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ہلدی کے استعمال کے بعد نہ صرف دل میں خون کو پمپ کرنے کی اہلیت میں اضافہ ہوگیا بلکہ دل کے زخم بھی مندمل ہوگئے۔
٭ امریکہ میں چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہلدی اور پیاز سے حاصل ہونے والے دو مرکبات کے استعمال سے سرطان کا دفاع کرنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ چنانچہ سائنسدانوں نے پانچ ایسے افراد کو، جو سرطان کا شکار نہیں ہوئے تھے، لیکن اُن کی آنت میں سرطان پیدا کرنے والے عناصر موجود تھے، اُنہیں ہلدی کے ایک مرکب Curcumin اور پیاز میں پائے جانے والے مرکب Quercetin کو ملاکر تیار کی جانے والی گولیاں چھ ماہ تک کھلائیں۔ اس کے نتیجے میں اُن افراد کی آنت میں سرطان پیدا کرنے والے عناصر کی نہ صرف تعداد نمایاں طور پر کم ہوگئی بلکہ باقی ماندہ عناصر کا حجم بھی کم ہوگیا جبکہ گولیوں کے ذیلی اثرات بہت معمولی تھے کیونکہ ایک شخص کو ابتدائی ایک ماہ تک منہ کا ذائقہ خراب رہنے اور متلی کی شکایت ہوئی جبکہ ایک دوسرے کو اسہال کی معمولی شکایت ہوئی۔ اس تجربے کے دوران مذکورہ افراد کو Curcumin 480ملی گرام جبکہ Quercetin کی بیس ملی گرام مقدار دن میں تین بار کھلائی گئی۔ ماہرین کے خیال میں یہ دونوں مرکبات مانع سرطان ہیں جبکہ Quercetin ایک اینٹی آکسیڈنٹ بھی ہے۔ اس تجربے میں شامل افراد کو Quercetin کی تو اُتنی ہی مقدار دی گئی جو ایک عام فرد روزانہ کھاتا ہے لیکن Curcumin کی مقدار عام آدمی کی روزمرہ خوراک سے کئی گنا زیادہ تھی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ Curcumin ایک ایسا مرکب ہے جو مانع سرطان خصوصیات رکھنے کے لحاظ سے زیادہ اہم ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں