گیس بھرے مشروبات

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ اگست 2004ء میں مکرمہ انیلہ منور صاحبہ نے گیس بھرے مشروبات کے بارہ میں ایک مختصر مضمون کسی طبی کتاب سے نقل کرکے بھجوایا ہے۔
اگر آپ کوئی اچھا ساتیل مثلاً مکھن لیں اور اسے گلاس بھر سوڈا واٹر میں ڈال دیں تو آپ دیکھیں گے کہ جلد ہی وہ گیس اور شکر بھری نقصان دہ چکنائی میں بدل جاتا ہے۔ دراصل گیس بھرے مشروبات میں پایا جانے والا سوڈیم کاربونیٹ چکنائی کو کھاجانے والا طفیلیہ ہے جو چکنائی اور اس کی قدروقیمت کو ضائع کر دیتا ہے۔ پھر کسی بھی کولا مشروب کے چند اونس اپنی گاڑی کے بونٹ پر ڈالیں اور دیکھیں کہ پینٹ کے تیل پر کیا اثر ہوتا ہے۔ دیکھتے دیکھتے وہاں نشان پڑ جائے گا اندازہ کریں اگر آپ کے جسم کے اندر یہی عمل ہوتو کس قدر خوفناک ہوگا۔ لہٰذا جوڑوں کے درد کے مریض اگر تندرست ہونا چاہتے ہیں تو انہیں ہمیشہ کے لئے ایسے مشروبات سے پرہیز کرنا ہوگا۔ اپینڈکس کی تکلیف کے علاوہ بچوں کے فالج اور پیٹ کی کئی بیماریاں انہی مشروبات کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔ کیونکہ یہ مشروبات تیل کی وہ تہ برباد کر دیتے ہیں جو اعصابی بافتوں کی حفاظت کرتی ہے۔ یوں اعصابی خلیات ننگے ہوجاتے ہیں اور پولیو جیسے امراض کے خلیات ان میں گھس کر نشو ونما پانے لگتے ہیں۔ بافتوں کے گرد تیل کی حفاظتی دیوار موجود ہوتو مضر وائرس حملہ آور نہیں ہوسکتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں