گزرے ہوئے سو سال کی تاریخ گواہ ہے – نظم

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘کینیڈا کے صد سالہ جشن خلافت نمبر (مئی و جون 2008ء) میں شامل اشاعت مکرم مبارک احمد صدیقی صاحب کے منظوم کلام سے انتخاب پیش ہے:

گزرے ہوئے سو سال کی تاریخ گواہ ہے
سائے کی طرح سایہ فگن ہم پہ خدا ہے
اور رات جو آئے بھی تو پروانوں کو غم کیا
جلتا ہوا پُرنُور خلافت کا دیا ہے

آتی ہے صدا روز شہیدوں کے لہو سے
یہ دیپ ہواؤں سے بجھائے نہ بجھیں گے
قسمت کا لکھا پڑھ نہیں سکتے ہو تو سُن لو
اِک دیپ بجھاؤ گے تو سَو اَور جلیں گے

50% LikesVS
50% Dislikes

2 تبصرے “گزرے ہوئے سو سال کی تاریخ گواہ ہے – نظم

    1. اگر آپ اپنا وٹس ایپ نمبر مجھے بھجوادیں تو وہ شائع نہیں کیا جائے گا لیکن وقتاً فوقتاً بھجوائی جانے والی پوسٹ آپ کو ملتی رہے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں