کچھ بالوں کے بارے میں – جدید تحقیق کی روشنی میں

کچھ بالوں کے بارے میں – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

٭ جرمن سائنسدانوں نے انسانی بالوں کے گرنے کا باعث بننے والا ایک اہم جین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان ماہرین نے تحقیق کے دوران 300 افراد کے جسموں کے پانچ لاکھ حصوں کا مشاہدہ کیا تھا جس کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ بالوں کے گرنے کے عمل میں ایک خاص جین اہم کردار ادا کرتا ہے اور ایک نارمل انسان کے مقابلے میں یہ جین گنجے پن کے شکار افراد میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ یہ جین ان اعضاء میں بھی زیادہ دکھائی دیا جہاں بالوں کے گرنے کا عمل جاری تھا۔ 2005ء میں انہی سائنسدانوں نے جینیٹکس کے اصول کے تحت کام کرنے والے ایسے انسانی جینز کو بھی دریافت کیا تھا جو باپ اور بیٹے کے بالوں میں یکسانیت کا باعث بنتے ہیں۔ اب یہ سائنسدان بالوں کے بڑھنے میں مددگار ثابِت ہونے والے جینز کی تلاش میں مصروف ہیں۔
٭ جینیاتی تحقیق کے حوالے سے ایک رپورٹ یہ ہے کہ ڈنمارک میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سائنسدانوں نے ہم شکل یعنی Identical اور غیرہم شکل یعنی Non-Identical جڑواں بہنوں کے جینز کا مطالعہ کرنے کے بعد اہم انکشافات کئے ہیں۔ اِس تحقیقی مطالعے میں دو ہزار سے زیادہ جڑواں بہنیں شامل تھیں جن کی عمر اٹھاون سے اکسٹھ سال کے درمیان تھی۔ ماہرین کے مطابق خواتین کے بال سفید ہونے کی وجہ اُن کے رہن سہن، خوراک اور ذہنی پریشانی سے زیادہ اُن کے جینز سے منسلک ہے کیونکہ ایک ہی جین کی حامل دو ہمشکل جڑواں بہنوں کے بال سفید ہونے کے طریقے اور وقت میں کچھ زیادہ فرق نہیں دیکھا گیا لیکن الگ الگ جین کی حامل مختلف صورتوں والی جڑواں بہنوں کے بال سفید ہونے کا انداز اور وقت بھی بہت مختلف تھا۔ PLO’sنامی جریدے میں شائع ہونے والی اِس تحقیق میں بال جھڑنے کا تعلق بھی جینز سے ہی بتایا گیا ہے۔
٭ برطانیہ میں کی جانے والی ایک طویل تحقیق کے نتائج کا حال ہی میں اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق سر کے بالوں کو رنگنے والی خواتین کو کینسر لاحق ہونے کے خطرات نسبتاً زیادہ ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بالوں کو رنگنے والے کیمیائی مادوں کے انسانی صحت پر ہونے والے اثرات سے متعلق یہ مطالعاتی تحقیق 1988ء میں شروع کی گئی تھی جو 2003ء تک جاری رہی۔ رپورٹ کے مطابق ایسی خواتین جو سال کے دوران نو سے زائد بار اپنے بالوں کو مصنوعی رنگ دیتی ہیں، اُن کو ’’کرونک لیموفسٹک لیوکیمیا‘‘ نامی مرض لاحق ہونے کے امکانات ساٹھ فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ ’’کرونک لیموفسٹک لیوکیمیا‘‘ خون کی ایک ایسی بیماری ہے جسے سرطان کی ایک قسم بھی کہا جاتا ہے۔ محققین کے مطابق 1980ء کی دہائی میں فروخت ہونے والے بالوں کے رنگنے کے کیمیائی مادوں میں ایسے اجزاء بھی بدرجۂ اتم موجود ہوتے تھے جو ’’کرونک لیموفسٹک لیوکیمیا‘‘ پیدا کرسکتے تھے لیکن آجکل بال رنگنے کے لئے بنائے جانے والے کیمیائی مادوں میں ایسے زہریلے اجزاء کی کمی کردی گئی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گہرے رنگ میں بالوں کو رنگنے والی خواتین کو خون کے سرطان کی ایک اَور قسم کے لاحق ہونے کا امکان پچاس فیصد زیادہ پایا جاتا ہے۔ یہ بیماری ’’فولیکیولر لمفوما‘‘ کہلاتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں