کن کی تصویر نگاہوں میں اُبھر آئی ہے – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28فروری 2012ء میں ’’زندہ لوگ‘‘ کے عنوان سے مکرم داؤد عزم صاحب کی ایک نظم شائع ہوئی ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

کن کی تصویر نگاہوں میں اُبھر آئی ہے
ایک جنت مرے آنگن میں اُتر آئی ہے
کام آیا ہے لہو کن کا ، نشیمن کن کا
زندگی اک نئے سانچے میں نکھر آئی ہے
مرحبا میرے شہیدو ، مرے زندہ لوگو

مانگ اس باغ کی تاروں سے بھری ہے تم نے
مطرب جاں کو نیا ساز دیا ہے تم نے
زندگی موت کے دروازے پہ آ کر دیکھو
اک نئے دَور کا آغاز کیا ہے تم نے
مرحبا میرے شہیدو ، مرے زندہ لوگو

تیرہ و تار جہاں زیست نظر آتی ہے
چاند تارے بھی جہاں گردِ سفر ہوتے ہیں
کہکشاں نے وہاں سجدوں کی تمنا کی ہے
جس جگہ ایسے شہیدوں کے قدم ہوتے ہیں
مرحبا میرے شہیدو ، مرے زندہ لوگو

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں