ڈیری مصنوعات کا استعمال اور فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں

ڈیری مصنوعات کا استعمال اور فوائد – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

٭ یونیورسٹی آف ٹیکساس میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین نے کھیلوں میں کارکردگی بڑھانے والے ’’سپورٹس ڈرنکس‘‘ کی نسبت دودھ اور دلیے کے استعمال کو 50گنا زیادہ بہتر قرار دیا ہے۔ یہ متبادل غذائیں نہ صرف سستی ہوتی ہیں بلکہ کھلاڑیوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بھی دو گنا اثر دکھاتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق کھیل کے دوران پروٹین کی فراہمی کے لئے دودھ سے بہتر کوئی شے نہیں ہے کیونکہ یہ فوراً ہضم ہونے والی پروٹین کا قدرتی ذخیرہ رکھنے والا مشروب ہے جبکہ دلیہ نظام ہضم کو بہتر بنانے اور دوران خون کے نظام کو قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ طبی ماہرین نے سپورٹس ڈرنکس اور متبادل عناصر کے تجزیے کے بعد یہ دیکھا ہے کہ دودھ اور دلیہ استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کی مجموعی صحت زیادہ بہتر تھی۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیری مصنوعات یعنی دودھ، دہی، پنیر اور مکھن وغیرہ کا زیادہ استعمال کرنے والے بچوں میں بلوغت کے بعد فالج جیسی بیماریوں کے امکانات اُن بچوں کے مقابلے میں نسبتاً کم ہوتے ہیں جو ڈیری مصنوعات کا استعمال زیادہ نہیں کرتے۔ یعنی کیلشیم سے بھر پور ڈائٹ لینے والے بچوں کی بلوغت کی زندگی زیادہ صحت مند ہوتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران کوئنزلینڈ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ برسبین اور یونیورسٹی آف برسٹل کے ماہرین نے 1930ء میں برطانیہ کی ورکنگ کلاس فیملیز کی خوراک کا مطالعاتی تجزیہ کیا جس میں خاندانوں کی خوراک اور صحت کے علاوہ گھروں میں بچوں کی طرز رہائش، اُن کو حاصل سہولیات اور دیگر تفصیلات شامل تھیں۔ مطالعے میں شامل 4374 بچوں کی عمریں 4سے 11 سال کے درمیان تھیں اور یہ بچے روزانہ 89 گرام سے 471گرام تک ڈیری مصنوعات استعمال کر رہے تھے۔ 64سال بعد اُن بچوں کا جب دوبارہ تجزیہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ جس گروپ میں زیادہ کیلشیم استعمال کیا گیا تھا، اُن کی بڑھاپے کی زندگی کم کیلشیم استعمال کرنے والوں کی نسبت زیادہ صحتمند تھی اور ان میں فالج کے امکانات نمایاں کم تھے ۔
٭ طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں کو ڈیری مصنوعات یعنی مکھن، دودھ اور گوشت وغیرہ کھلانے سے اُن کی ہڈیاں بالغ عمری تک صحت مند اور مضبوط رہتی ہیں۔ ماہرین نے اِس حوالے سے تین سے پانچ سال تک کے 106بچوں پر بارہ سال تک تحقیق کی۔ اور مخصوص غذائیں کھلانے کے بعد جب بچوں کی ہڈیوں کا بارہ سال کے بعد دوبارہ جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ ایسے بچوں کی ہڈیاں دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ صحت مند اور مضبوط تھیں جن کی خوراک میں روزانہ ڈیری مصنوعات اور پروٹین سے تیارشدہ غذائیں شامل کی گئی تھیں۔
٭ جاپان کی دو یونیورسٹیوں کے اشتراک سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سانس، منہ، بغلوں، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں میں پیدا ہونے والی بدبو کا علاج دودھ سے تیار ہونے والی مصنوعات خصوصاً سادہ دہی کے استعمال سے ممکن ہے۔ سادہ دہی کے استعمال سے پسینے، سانس اور جسم کی ناگوار بدبو کے علاوہ خارش کو بھی بہت فائدہ ہوا اور مسوڑھوں کی بیماریاں بھی دُور ہوگئیں۔ طبی ماہرین کے مطابق دہی میں پائے جانے والے انسان دوست بیکٹیریا جسم اور سانس میں بدبو پیدا کرنے والے بیکٹیریا کے خلاف باقاعدہ ایک کیمیاوی جنگ کے ذریعے فتح حاصل کرتے ہیں۔
٭ ایک رپورٹ میں طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی خصوصاً نوجوان لڑکیوں کی ہڈیوں کو موٹا اور مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے جبکہ چکنائی کی کمی سے جوڑوں کا درد لاحق ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔اِس حوالے سے یورپین ماہرین نے چار ہزار سے زائد نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر تحقیق کی اور معلوم کیا کہ چکنائی سے ہڈیوں کی مضبوطی کا عمل لڑکوں کی نسبت لڑکیوں میں ستّر فیصد تک زیادہ پایا گیا ہے۔ نیز یہ کہ چکنائی خصوصاً لڑکیوں میں بلوغت کے دوران اُن کی ہڈیوں کو موٹا اور مضبوط بناتی ہے۔
٭ دماغی کام سے تھکاوٹ کی صورت میں پانی اور دودھ کا ایک ایک گھونٹ پینے سے سرکی جانب دورانِ خون میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغی کمزوری کو دُور کرنے کے لئے مچھلی، انڈے اور دودھ انتہائی مفید غذا ہیں کیونکہ ان میں فاسفورس ایسڈ کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے
٭ سوئٹزرلینڈ کے طبّی ماہرین کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ اندرونی اور بیرونی زخموں کو مندمل کرنے میں دودھ مددگار ثابت ہوتا ہے اس لئے معمولی چوٹوں کے دوران ہڈیوں کی ٹوٹ پھوٹ اور فریکچر سے محفوظ رہنے کے لئے دودھ پینے کی عادت اپنانی چاہئے۔ یونیورسٹی ہاسپٹل زیورخ اور ڈارٹ ماؤتھ میڈیکل سکول کے اشتراک سے ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ بارہ سو گرام کیلشیم لینے یا دودھ کے چار گلاس پینے والے افراد ہڈیوں کے فریکچر سے 72فیصد تک محفوظ ہوجاتے ہیں۔ اس تحقیق میں 27 سے 80 سال کی عمر تک کے ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جو کم از کم گزشتہ چار سال سے دودھ پینے کی عادت اپنائے ہوئے تھے۔ جبکہ ایک دوسرے گروپ کا بھی جائزہ لیا گیا جس میں شامل افراد دودھ کا باقاعدہ استعمال نہیں کرتے تھے اور اُن میں ہڈیوں کے مسائل کی شرح 45فیصد تک زیادہ نوٹ کی گئی۔ طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلشیم کی کمی ہی وہ واحد وجہ ہے جس سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں