پاکستان کے چند قومی ہیرو میدانِ جہاد میں

ماہنامہ ’’خالد‘‘ گولڈن جوبلی نمبر میں مکرم فخرالحق شمس صاحب نے اپنے مضمون میں میدانِ جہاد میں عسکری خدمات بجالانے والے بعض احمدیوں کا تفصیلی ذکر کیا ہے:
جنرل اختر حسین ملک
آپ یکم اگست 1917ء کو پنڈوری ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ 1940ء میں مسلح افواج میں کمیشن حاصل کیا اور دوسری جنگ عظیم میں برما کے محاذ پر آپ کی خدمات پر ’’برما سٹار‘‘ کا اعزاز ملا۔ قیام پاکستان کے بعد سٹاف کالج کوئٹہ کے ڈپٹی کمانڈنٹ، انفنٹری سکول کوئٹہ کے کمانڈنٹ اور پھر انفنٹری بریگیڈ کے کمانڈر مقرر ہوئے۔ پھر GHQ میں ڈائریکٹر انفنٹری مقرر ہوئے۔ 1965ء کی جنگ میں آپ کا سب سے بڑا کارنامہ چھمب اور جوڑیاں (کشمیر) کی فتح تھا۔ آپ پاکستان کے پہلے جنرل تھے جنہیں 1965ء کی جنگ میں ’’ہلال جرأت‘‘ دیا گیا۔
محترم جنرل اختر حسین ملک صاحب اپنی اہلیہ کے ہمراہ اگست 1969ء میں ترکی میں ایک سفر کے حادثہ میں شہید ہوگئے۔ میتیں پورے اعزاز کے ساتھ پاکستان لائی گئیں اور پھر بذریعہ ہیلی کاپٹر ربوہ پہنچائی گئیں۔ حضرت مولوی ابو العطاء صاحب نے نماز جنازہ پڑھائی اور تدفین کے بعد دعا کروائی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے کراچی میں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
محترم جنرل صاحب کی وفات پر آپ کو صدر پاکستان، افواج کے سربراہوں اور قومی راہنماؤں کے علاوہ اخبارات و رسائل نے خوب خراج عقیدت پیش کیا اور آپ کو Super Intelligent جنرل کے طور پر سراہا۔
میجر جنرل افتخار جنجوعہ
فاتح رن کچھ جنرل افتخار جنجوعہ ہلال جرأت پاکستانی فوج کے ان جانبازوں میں سے تھے جن کا نام تاریخ پاکستان میں امر ہوچکا ہے۔ 1965ء میں آپ ہیرو آف رن کچھ کے لقب سے معروف ہوئے۔ 1971ء میں مغربی پاکستان کے محاذ پر لڑی جانے والی دو بڑی لڑائیوں میں سے ایک چھمب کی لڑائی تھی۔ جنرل افتخار جنجوعہ نے شاندار حربی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے چھینے ہوئے علاقے کو واپس لے لیا اور دشمن کے اسلحہ کے بھاری ڈھیر اور ٹینکوں پر بھی قبضہ کرلیا۔ 10؍ دسمبر کو جب آپ ہیلی کاپٹر کے ذریعے اگلے مورچوں کی طرف جا رہے تھے تو ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آیا اور جنرل صاحب ہسپتال جاتے ہوئے شہید ہوگئے۔ آپ کی انہی خدمات کی وجہ سے چھمب کا نام افتخار آباد رکھا گیا اور کھاریاں میں ایک چھاؤنی بھی آپ کے نام سے معنون ہے۔
جن دیگر احمدی مجاہدین کا ذکر اس مضمون میں کیا گیا ہے ان میں درج ذیل شامل ہیں:۔
٭ دنیا کی دوسری بڑی ٹینکوں کی جنگ کے فاتح ہیرو آف چونڈہ جنرل عبدالعلی ملک (ہلال جرأت)،
٭ 1965ء کی جنگ میں سرگودھا بیس کے کمانڈر سٹاف آفیسر ونگ کمانڈر سید محمد احمد صاحب (ابن حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ) جن کی حکمت عملی سے دشمن کے طیاروں کا تین گنا زیادہ نقصان ہوا۔
٭ بریگیڈئر وقیع الزمان خان صاحب نے جنرل اختر حسین صاحب کے زیر قیادت انٹیلی جنس اور فوجی آپریشنز میں اہم خدمات انجام دیں۔
٭ میجر قاضی بشیر صاحب آف مردان جنہوں نے جوڑیاں کے محاذ پر داد شجاعت دیتے ہوئے جان قربان کی،
٭ خلیفہ منیرالدین شہید (ستارہ جرأت) جنہوں نے امرتسر میں نصب راڈار کو تباہ کرکے اپنے وطن کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
٭ فضائیہ کے فلائنگ آفیسر محمد شمس الحق شہید (ستارہ جرأت) نے جو اپنے سکواڈرن کے سب سے کم عمر ہواباز تھے ڈھاکہ بیس پر حملہ آور دشمن کے کئی طیارے مار گرانے کا اعزاز حاصل کیا۔
٭ لیفٹیننٹ ممتاز انور شہید (ستارہ جرأت) بحریہ کے انجینئر تھے ۔ ایک مرحلہ پر تین دن رات مسلسل کھڑے رہ کر بحری جہاز ’’بدر‘‘ کو خطرے سے نکالا۔
٭ لیفٹیننٹ کرنل بشارت احمد (تمغہ امتیاز) اپنی بٹالین لے کر تیزی سے دشمن کے علاقے میں بڑھ رہے تھے کہ اپنے ہیڈکوارٹر سے رابطہ منقطع ہو جانے کے باعث دشمن کے نرغے میں پھنس گئے اور زخمی ہوکر قید ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں