نہیں ! نہیں ! کہ مَیں صد چاک سو گلاب مرے! – نظم

ہفت روز ’’بدر‘‘ 4؍اگست 2011ء میں شامل اشاعت (شہیدانِ لاہور کی یاد میں کہی جانے والی) مکرم حبیب الرحمن ساحر صاحب کی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

نہیں ! نہیں ! کہ مَیں صد چاک سو گلاب مرے!
ہیں زیب خُلدِ بریں پاک سو گلاب مرے
لہُو سے اُن کے فروزاں نمودِ صبح مری!
بہشت و عرش کی اِملاک سو گلاب مرے!
’’لگے ہیں پھول مرے بوستاں میں‘‘ لامحدود!
ہے بیج گرچہ پئے خاک سو گلاب مرے!!
گزید شب ہیں تمہارے خدنگ چشم تمام!
سفیر رحمت لولاکؐ سو گلاب مرے!!
غُبارِ وہم و گماں ہیں تمہارے خواب و خیال!
ورائے سرحدِ ادراک سو گلاب مرے!!
زکوٰۃ عِشق ادا ہو بہ چشم نم یارو!
حذر ! حذر ! کہ ہیں نمناک سو گلاب مرے!!
وہ سابقیں ہیں فقد نحبہ کا تاج … زہے!
یہ لاحقیں ہیں فمن ینتظر کی لاج … زہے!!

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں