’’مہا بھارت‘‘… ایک تعارف

ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ جنوری2008ء میں مکرم عبدالشافی بھروانہ صاحب کا ’’مہابھارت‘‘ سے متعلق ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
ہندوستان اپنے اندر وسیع ادبی اور مذہبی روایات سمیٹے ہوئے ہے۔یہاں کا قدیم ادب خالص مذہبی رنگ کا ہے جس کا بڑا حصہ ویدوں (ہندوؤں کی مذہبی کتب) پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ اثری ماخذ ہیں جن میں سکے، کتبے، عمارات وغیرہ مختلف نتائج مرتب کرنے میں ہمارے معاون ہوتے ہیں ۔
ہندوستان کی سب سے قدیم تہذیبی نسل دراوڑ ہے۔ یہ ہندوستان کے قدیم ترین باشندوں کی اولاد تھے۔ جبکہ بعض کا نقطۂ نظر ہے کہ یہ لوگ مغربی ایشیا سے تعلق رکھتے تھے جو یہاں آکر بس گئے۔
آریوں کے بارہ میں معلومات کا بنیادی ماخذ وید ہیں۔ ان کی اصل کے بارہ میں قطعی کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن قیاس ہے کہ یہ لوگ ایران سے یہاں آئے تھے۔ آریہ کا مطلب ہے عظیم یا آزاد۔ آریہ ہندوستان میں موجود دوسری نسلوں سے بہت عرصہ تک برسرپیکار رہے۔ انہوں نے گنگا کے کنارے ایک شہر آباد کیا جس کا نام ’’ہتسنارپور‘‘ رکھا گیا اور اس سے ستاون میل جنوب مشرق کو دوسرا شہر اندر دیوتا کے نام پر آباد کیا جو ’’اندرپرستھ‘‘ کہلایا۔ یہ شہر آجکل دہلی کہلاتا ہے۔
ہندوستان کی تاریخ میں ہمیں ایک عظیم جنگ کا ذکر ملتا ہے جو ’’مہا بھارت‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے۔ مہا بھارت کے واقعات کو نظم کیا گیا اور یہ دنیا کی سب سے بڑی رزمیہ نظم ہے جو قریباً ایک لاکھ اشعار پر مشتمل ہے۔ اس کا خلاصہ کچھ اس طرح سے ہے:
ہتسناپور پر کھتری ذات کا راجہ ’بھرت‘ حاکم تھا۔ اُس کی آٹھویں نسل میں راجہ ’’کور‘‘ ہوا اور آگے اُس کی چھٹی نسل میں راجہ چتر برج پیدا ہوا۔ اُس کے دو بیٹے ’’دھرت راشڑ‘‘ اور ’’پنڈا‘‘ تھے۔ دھرت راشڑ بڑا لڑکا تھا اور سلطنت سنبھالنے کا حقدار تھا لیکن بدقسمتی سے وہ اندھا تھا۔ اس لئے یہ سلطنت چھوٹے لڑکے ’’پنڈا‘‘ یا ’’پانڈو‘‘ کے حصہ میں آئی۔ اس پانڈو کے پانچ بیٹے ہوئے جو ’’پانڈوؤں‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے۔ ایک روایت کے مطابق یہ پانچوں دیوتاؤں کی اولاد تھے کیونکہ راجہ پنڈا ایک بددعا کے ڈر سے اپنی بیوی سے الگ رہتا تھا۔ جبکہ دھرت راشڑ کے ایک سو ایک بیٹے ’’کوروؤں‘‘ کے نام سے مشہور ہیں۔ انہی چچازاد بھائیوں میں یہ جنگ ہوئی جس کا نتیجہ کوروؤں کی تباہی کی صورت میں نکلا۔
ہتسناپور اور اندر پر ستھ کے شہر اگرچہ زمانہ کی دست برد سے تباہ ہوگئے لیکن دو چھوٹے چھوٹے گاؤں کی صورت میں آج بھی موجود ہیں۔ مہا بھارت کی روایتی تاریخ 3102قبل مسیح ملتی ہے جو کہ زیادہ قابل قبول ہے۔ ایک اور روایت میں یہ تاریخ 1000 قبل مسیح کی بھی ہے۔
ہندو لٹریچر میں مہا بھارت کو کافی اہم مقام حاصل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ دیوتاؤں کے سامنے چاروں ویدوں کو ایک پلڑے میں اور مہا بھارت کو دوسرے پلڑے میں رکھا گیا اور فیصلہ ہوا کہ مہا بھارت کا پلڑا بھاری ہے۔ ہندوؤں کا نظریہ ہے کہ جو اس کتاب کا ایک حصہ بھی پڑھ لے تو اس کے تمام گناہ دھل جاتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ کتاب آسمان پر تالیف ہوئی اور اس کو انسانی ضابطہ حیات کے طور پر زمین پر بھیجا گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں