مکرم چوہدری محمود احمد صاحب چیمہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20 اگست 2009ء میں مکرم محمد صدیق شاہد صاحب گورداسپوری نے اپنے مضمون میں محترم چودھری محمود احمد چیمہ صاحب مبلغ سلسلہ کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم چوہدری محمود احمد صاحب چیمہ مربی سلسلہ کو خداتعالیٰ نے نصف صدی سے زائد عرصہ تک بیرون پاکستان خدمات سلسلہ کی توفیق عطا فرمائی۔ 14 جولائی 2009ء کو ایک مختصر علالت کے بعد ربوہ میں آپ وفات پاگئے۔ جنوری 1940ء میں جب خاکسار نے مدرسہ احمدیہ قادیان میں داخلہ لیا تو آپ بھی وہاں موجود تھے۔ پھر جامعہ احمدیہ احمد نگر اور جامعۃ المبشرین ربوہ میں بھی اکٹھے تعلیم حاصل کرنے کا موقعہ ملا۔ پھر مولوی فاضل بھی ہم نے اکٹھا کیا۔ قادیان میں آپ کی رہائش بورڈنگ ہاؤس میں تھی۔ آپ شروع سے ہی ایک خاموش طبع، سنجیدہ اور ٹھنڈے مزاج کے مالک تھے۔ ضرورت سے زیادہ گفتگو پسند نہ کرتے تھے۔ زیادہ تر توجہ پڑھائی کی طرف ہوتی۔
1952ء میں خاکسار نے شاہد کیا تو میری تقرری سیرالیون میں ہوئی۔ محترم چیمہ صاحب نے شاہد کیا تو آپ کی تقرری بھی سیرالیون میں ہوئی چنانچہ 1955ء میں آپ بھی وہاں پہنچ گئے۔ 1956ء میں مکرم مولوی محمد صدیق صاحب امرتسری (امیر و مشنری انچارج سیرالیون) نے آپ کو فری ٹاؤن مشن کا انچارج مقررکردیا تو آپ نے نہ صرف مقامی جماعت کی تعلیم و تربیت میں نمایاں کام کیا بلکہ تبلیغ کا فریضہ بھی نہایت مستعدی اور محنت سے ادا کرنے کی توفیق پائی۔
سیرالیون سے واپسی پر کچھ عرصہ آپ مرکزی ادارہ جات میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ آپ کو 1962ء میں جرمنی بھجوا دیا گیا جہاں سے چار سال بعد واپسی ہوئی تو 1969ء میں انڈونیشیا بھجوایا گیا جہاں آپ نے قریباً 31سال تک نہایت گرانقدر خدمات سرانجام دیں۔ وہاں آپ امیر و مشنری انچارج اور پرنسپل جامعہ احمدیہ کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔ انڈونیشیا میں آپ ایک نہایت ہی ہر دلعزیز مربی تھے۔
صحت کی خرابی کی وجہ سے 2002ء میں آپ مستقل طور پر ربوہ تشریف لے آئے اور زندگی کے بقیہ ایام ربوہ میں گزار دئیے۔ آپ نماز باجماعت کے سختی سے پابند تھے اور باوجود صحت کی خرابی کے موسم کی پرواہ کئے بغیر نماز کے لئے باقاعدگی سے مسجد بلال میں تشریف لے جاتے۔
آپ کو مطالعہ کا بہت شوق تھا اور کتب حضرت مسیح موعود ، کتب خلفائے سلسلہ اور کتب احادیث اکثر آپ کے زیر مطالعہ رہتیں۔ آپ گہری نظر سے مطالعہ کرتے اور جو بات سمجھ نہ آتی اس کو نوٹ کرتے اور پھر باہمی تبادلہ خیالات سے اس مسئلہ کا حل تلاش کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں