مکرم پاپو حسن صاحب آف انڈونیشیا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2 2جون 2010ء میں ایک انڈونیشین شہید محترم پاپو حسن صاحب کا ذکرخیر ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔
22جون 2001ء کو جمعہ کا روز تھا کہ دوپہر دو بجے قریباً ایک سو مخالفین کا ہجوم انڈونیشیا میں لامبوک (Lombok) کے شہر سمبی ایلن (Sambi Elen) میں واقع دو احمدیہ مساجد پر حملہ آور ہوا۔ ہجوم کے شرکاء چھُروں اور کلہاڑیوں سے مسلح تھے۔ انہوں نے دونوں مساجد کو آگ لگا کر خاکستر کر دیا ۔ اس کے علاوہ 9؍احمدی احباب کے گھر بھی مسمار کر دئیے گئے۔
ایک مسجد کی حفاظت کے لئے ایک 65سالہ احمدی بزرگ مکرم پاپو حسن صاحب آگے آئے تو فسادیوں نے اُن پر حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ ان کا سارا جسم لہولہان ہو گیا۔ حملہ کے بعد انہیں سرکاری ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی کوشش کی مگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انہوں نے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر دی۔
مکرم پاپو حسن صاحب اپنی جماعت کے سیکرٹری تبلیغ تھے اور ایک نہایت درد مند داعی الی اللہ تھے۔ آپ جب بھی تبلیغ میں مصروف ہوتے تو مخالفین آپ کی داڑھی کو تضحیک کا نشانہ بناتے مگر آپ ان سب باتوں کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر تبلیغ میں مصروف رہتے۔
اس حملہ کے دوران ان کی اہلیہ محترمہ رقیہ صاحبہ کو بھی اُس وقت قاتلانہ حملہ کا نشانہ بنایا گیاجب وہ اپنے خاوند کو حملہ آوروں سے بچانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ وہ بھی لہولہان ہو گئیں لیکن ہسپتال میں بروقت طبی امداد ملنے سے ان کی جان بچ گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ اس حملہ کا منصوبہ بعض علماء نے بنایا تھا اور سازش میں بعض پولیس افسران بھی شامل تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں