مکرم منور احمد قیصر صاحب شہیدلاہور

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍جون 2011ء میں مکرم منصور احمد صاحب (ایڈووکیٹ) کے قلم سے اُن کے پھوپھی زاد بھائی مکرم منور احمد قیصر صاحب کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے جو لاہور کی احمدیہ مساجد میں ہونے والی دہشتگردی میں شہادت کا مقام پاگئے۔
مکرم میاں عبدالرحمن صاحب اور مکرمہ فاطمہ بی بی صاحبہ کے آٹھ بیٹوں میں مکرم منور احمد قیصر صاحب کا نمبر چھٹا تھا۔ جبکہ آپ کے ایک بیٹے اور دو بیٹیوں کی وفات شیرخوارگی میں ہی ہوگئی تھی۔ تقسیمِ ہند سے قبل قادیان میں سکونت اختیار کررکھی تھی۔ بعدازاں یہ خاندان پہلے گوجرہ اور پھر لاہور میں آباد ہوا۔ ایک بیٹے اپنی شادی کے صرف ایک ماہ بعد اپنڈکس پھٹنے سے وفات پاگئے۔ بچوں کی وفات کے صدمات کو سہتے ہوئے 1961ء میں مکرمہ فاطمہ بیگم صاحبہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی پیدائش کے صرف دو گھنٹہ بعد وفات پاگئیں ۔ وفات سے قبل آپ نے ایک خواب کی بِنا پر نومولود کو اپنی چھوٹی بہن کے سپرد کردیا۔
مکرم منور احمد قیصر صاحب کے والد محترم سالہاسال تک باغبانپورہ لاہور میں صدر جماعت رہے اور وفات کے بعد بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہوئے۔
شہید مرحوم 1953ء میں گوجرہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کی شادی اپنی خالہ زاد مکرمہ شاہدہ پروین صاحبہ کے ساتھ ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو چار بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا۔ آپ فوٹوگرافی کی ایک دکان چلاتے تھے جو شہید مرحوم کے سُسر نے قائم کی تھی۔ آپ کی شہادت کے بعد آپ کے بیٹے یہ دکان چلاتے ہیں ۔ آپ نہایت مخلص احمدی اور خوش باش انسان تھے۔ اپنی دکان میں نماز باجماعت کا بندوبست کر رکھا تھا۔ کافی عرصہ دارالذکر کے مرکزی گیٹ پر ڈیوٹی بھی دیتے رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں