مکرم مرزا عبداللطیف صاحب

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 29؍مارچ 2005ء میں مکرم حکیم بدرالدین عامل بھٹہ نے درویش قادیان مکرم مرزا عبدالطیف صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم مرزا عبداللطیف صاحب بھی اپنے والد بزرگوار مکرم مرزا مہتاب بیگ صاحب کے ساتھ درزی خانہ میں کام کرتے تھے۔ جنگ عظیم ثانی میں جب گورنمنٹ نے سستے کپڑے کے ڈپو شہروں میں کھولے تو مکرم مرزا مہتاب بیگ صاحب کو بھی سستے کپڑے کا ڈپو الاٹ ہوگیا جس کا تمام تر کاروبار مکرم مرزا عبداللطیف صاحب ہی چلایا کرتے تھے۔
1947 ء میں اگر چہ صدر انجمن احمدیہ کے پاس جلسہ سالانہ اور لنگر خانہ کی معمول کی ضروریات کیلئے پانچ ہزار بوری گندم کا سٹاک موجود تھا۔ مگر قادیان کا جو علاقہ احمدیوں کے قبضہ میں تھا، وہاں گھروں میں بھی گندم چاول گھی تیل دالوں وغیرہ کا سٹاک موجود تھا۔ یہ سارا سٹاک اکٹھا کر کے مرزا عبداللطیف صاحب کے چارج میں دے دیا گیا اور آپ یہاں سٹور کیپر کے طور پر کام کرتے رہے۔ 30 ؍اپریل 1956 ء کو آپ کو لنگر خانہ کا نگران مقرر کر دیا گیا۔ پھر دفتر امارت مقامی میں ایمپرسٹ کلرک لگا یا گیا جہاں آپ لمبا عرصہ خدمت بجالاتے رہے۔ 1984 ء میں آپ مسلسل بخار میں مبتلا رہنے لگے۔علاج شروع ہوا ۔ بخار تو اُتر گیا مگر صحت بحال نہیں ہوئی اور 30؍دسمبر 1984ء کو وفات پاکر اگلے روز بہشتی مقبرہ میں سپردخاک ہوئے۔
آپ نے سارا عرصہ درویشی تجرد کی حالت میں گزارا۔ آپ کی اہلیہ اور بچے 1947ء میں ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے تھے۔ آپ ویزہ پر کئی مرتبہ پاکستان جاکر بچوں سے مل آتے رہے اور آپ کی اہلیہ بھی کئی مرتبہ قادیان آکر مل جاتی رہیں مگر مستقل قیام کے لئے قادیان نہیں آئیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں