مکرم شیخ کریم بخش صاحب کو محترمہ فاطمہ جناح کی اہم نصیحت

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍اگست 2009ء میں گروپ کیپٹن (ر) محمد لطیف صاحب بیان کرتے ہیں کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام کوئٹہ اور زیارت میں گزارے۔ 1948ء کے اوائل میں آپ نے ایک جلسۂ عام میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان میں انڈسٹری کی کمی ہے۔ اس لئے صاحب حیثیت لوگ کپڑے کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کھڈیاں لگائیں۔ اس جلسہ گاہ میں میرے والد محترم شیخ کریم بخش صاحب بھی موجود تھے جو ایک معروف تاجر اور کوئٹہ میں نائب امیر جماعت بھی تھے۔ انہوں نے اس پیغام کو سن کر ایک عزم سے کوشش شروع کردی اور جلد ہی بڑی محنت سے کھڈیاں لگاکر کام شروع کروادیا۔ پھر وہ قائداعظم کی رہائشگاہ پر حاضر ہوئے اور ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔ قائداعظم کے سیکرٹری نے بتایا کہ وہ بہت مصروف ہیں البتہ محترمہ فاطمہ جناح سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ چنانچہ آپ نے محترمہ فاطمہ جناح سے ملاقات کرکے کارخانہ کے شروع کرنے کی خبر سنائی اور پوچھا کہ کس قسم کا کپڑا تیار کیا جائے؟ محترمہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ پہلے دسترخوان بنائیں اور میرے لئے بارہ دسترخوان تیار کرکے لائیں جن کا سائز 1X1فٹ ہو۔ آئندہ ملاقات کا وقت مقرر ہوا ۔ مقررہ روز محترم شیخ صاحب نہایت عمدہ بارہ دسترخوان لے کر محترمہ فاطمہ جناح کے ہاں پہنچے جو وقت مقررہ پر آپ کی منتظر تھیں۔ آپ نے دسترخوان پیش کئے تو محترمہ نے پیمائش والا فیتہ منگوایا اور ایک ایک piece کا بغور جائزہ لے کر چار ایک طرف کرکے باقی آپ کو واپس کرکے فرمایا کہ اِن آٹھ کے سائز میں نصف سے کم انچ کی کمی بیشی ہے۔ پھر فرمایا کہ انڈسٹری میں ترقی کیلئے کوالٹی کنٹرول لازم ہے۔ محترم شیخ صاحب غیرمعیاری مال لے کر واپس آئے اور ہمیشہ فرمایا کرتے کہ محترمہ فاطمہ جناح نے میرے جذبات کی تعریف کرنے کی بجائے مجھے جو سبق سکھایا وہی قوموں کی ترقی کے لئے اہم ہوتا ہے کیونکہ جذبات کی بھٹی میں اصولوں کو نہیں جھونکا جاسکتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں