مکرم سومر خان صاحب چانڈیو

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 مارچ 2009ء میں مکرم سومر خان چانڈیو صاحب کا ذکرخیر اُن کی نواسی مکرمہ ش۔ انجم صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
مکرم سومر خان صاحب چانڈیو اپنے گائوں دادن آباد کے پہلے احمدی تھے۔ بیعت سے قبل بھی آپ پانچ وقت کے نمازی پرہیزگاراور دیندار تھے۔ اپنے گاؤں کے پہلے پڑھے لکھے بزرگ تھے اور پیشہ کے لحاظ سے استاد تھے۔ اگرچہ آپ کا سن پیدائش اور سن وفات معلوم نہیں لیکن آپ نے 1923ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے دَور میں بیعت کی تھی۔ آپ نے خواب دیکھا تھا کہ ایک بزرگ نے آپ کی آنکھوں میں سرمہ ڈالا ہے۔ کچھ عرصہ بعد آپ کی ملاقات حضرت ماسٹر محمد پریل صاحب سے ہوئی جن کی تبلیغ سے اور حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر دیکھنے کے فوراً بعد آپ نے بیعت کرلی کیونکہ یہ حضرت اقدسؑ ہی تھے جنہوں نے خواب میں آپ کی آنکھوں میں سرمہ ڈالا تھا۔
محترم چانڈیو صاحب کے گاؤں میں ایک مجذوب عورت رہتی تھی جو لوگوں کو اکثر امام مہدی کے بارہ میں بتاتی رہتی تھی۔ جب آپ بیعت کرکے واپس لَوٹے تو سب کو امام مہدی کے آنے کی خبر دی تو لوگ چونکہ پہلے سے سن چکے تھے چنانچہ کئی لوگوں نے بیعت کرلی۔
محترم سومر چانڈیو صاحب نے دو شادیاں کی تھیں جن میں سے چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہوا۔ آپ نے اپنی دونوں بیویوں کے ساتھ ہمیشہ بہت اچھا سلوک کیا اور برابر حقوق دئیے۔ اولاد کی تربیت بھی بہت اچھی کی اور شفقت کا سلوک رکھا۔ گھر میں اکثر سلسلہ کی کتب اور اخبارات کا مطالعہ کرتے۔ نماز فجر کے لئے گاؤں کے دروازے کھٹکھٹاتے۔ مخالفت کا بھی شدید سامنا کرنا پڑا، مباحثے بھی ہوئے تاہم آپ کی تقویٰ و پرہیزگاری کی وجہ سے سب آپ کی عزت کرتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں