مکرم رائے عطا محمد منگلا صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25 مئی 2010ء میں مکرم رائے عطا محمد منگلا صاحب آف چک 152 شمالی ضلع سرگودھا کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے۔
یہ مخلص احمدی 16مئی 2010ء کو وفات پاگئے۔ اس دن آپ مقامی مسجد میں ڈیوٹی دے رہے تھے کہ سول وردی میں پولیس آگئی اور کہا کہ مسجد کھولیں ہم نے کلمہ طیبہ مٹانا ہے۔ مکرم رائے عطا محمد صاحب دروازہ بند کر کے بیٹھ گئے کہ باوردی پولیس نے خود آنا ہے تو آئے اور کوئی دوسرا اندر نہیں آ سکتا۔ آپ اگرچہ بوڑھے آدمی تھے اور دل کے مریض بھی تھے مگر اُن کو کہا کہ باوردی پولیس کے علاوہ کوئی اَوراگر آئے گا تو میری لاش پر سے گزر کر اندر جائے گا۔ پولیس بہرحال پھر واپس چلی گئی۔ لیکن کیونکہ آپ دل کے مریض تھے، چنانچہ دل کی تکلیف بڑھ گئی ۔ گھر جا کے طبیعت زیادہ خراب ہو گئی اور گھر جا کر ان کو بڑی شدت سے ہارٹ اٹیک ہوا اور تھوڑی ہی دیر میں وفات ہو گئی۔
مرحوم موصی تھے میت ربوہ لائی گئی اور تدفین بہشتی مقبرہ میں ہوئی۔
محترم رائے عطا محمد صاحب دو بھائی تھے۔ آپ کے بڑے بھائی مکرم محمد فیروز منگلا صاحب نمبردار مرحوم نے مکرم ملک نور محمد صاحب جوئیہ مرحوم کے ذریعہ 1960ء میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق پائی۔ اور کچھ ہی عرصہ بعد 1964ء میں محترم رائے عطا محمد صاحب نے بھی احمدیت قبول کرلی۔ دونوں بھائی خدا کے فضل سے نہایت مخلص اور فدائی احمدی ثابت ہوئے اور دونوں بھائیوں کومختلف عہدوں پر جماعتی خدمات کی توفیق ملی۔ مکرم رائے عطا محمد صاحب کو ایک لمبا عرصہ بطور سیکرٹری مال کے خدمات کی توفیق ملتی رہی۔ 1977ء میں احمدیہ مسجد کی تعمیر کے لئے دونوں بھائیوں نے مثالی قربانی پیش کرنے کی توفیق پائی اور تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 2004ء میں جماعت نے جب دوبارہ مسجد کی توسیع کا فیصلہ کیا تو مرحوم نے دن رات ایک کر کے مسجد کی تعمیر میں حصہ لیا۔
جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے وصیت کی تحریک فرمائی تو آپ نے بھی وصیت کروالی۔ حضور انور ایدہ اللہ نے مورخہ 19مئی 2010ء کو ان کی نماز جنازہ غائب پڑھائی اور 21مئی کے خطبہ جمعہ میں ذکر خیر فرماتے ہوئے نمازجمعہ کے بعد دوبارہ نماز جنازہ غائب پڑھائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں