مکرمہ حمیدہ ثریا صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ 2 ؍اگست 2006ء میں مکرم پیر افتخار الدین احمد صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے جس میں مکرمہ حمیدہ ثریا صاحبہ کا ذکرخیر کیا گیا ہے۔
مکرمہ حمیدہ ثریا صاحبہ قادیان میں پیدا ہوئیں۔ 1952ء میں آپ کی شادی مکرم ملک عبدالعزیز صاحب (نائب امیر دوالمیال) کے ساتھ ہوئی۔ آپ ایک لمبا عرصہ مقامی سکول میں ٹیچر رہیں اور ماحول کے برخلاف بچیوں کی تعلیم کی طرف خاص کوشش کی۔ نیز بہت سی بڑی عمر کی عورتوں کو بھی آپ نے لکھنا پڑھنا سکھایا۔ آپ نہایت سادہ مزاج، خداترس، عبادت گزار، عاشق قرآن، دعا گو اور مخلوق خدا کو فیض پہنچانے والی متوکل خاتون تھیں۔ وفات 21؍جون 2006ء کو ہوئی۔
پانچ چھ سال پہلے دل کے حملہ کے باعث آپ بیہوش ہوگئیں اور دل کی حرکت بند ہوگئی۔ بعدازاں معالجوں نے دل کو پمپ کرکے رکی ہوئی دھڑکن کو بحال کردیا۔ جب آپ کو ہوش آیا تو آپ نے بتایا کہ میں تو اللہ میاں کے پاس سے ہو کر آئی ہوں۔ وہاں میں نے عرض کیا کہ میرا ایک بہت ضروری کام ہونا باقی ہے مجھے اس کو کرنے کیلئے کچھ مہلت دیدے (یعنی سب سے چھوٹے بیٹے کی شادی اور روزگار کا)۔ اللہ تعالیٰ نے نہ صرف یہ کہ آپ کو مزید زندگی بخشی بلکہ مذکورہ کام بھی بہت عمدگی سے سرانجام پاگیا۔
مرحومہ کو دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ جماعت کے ساتھ حددرجہ اخلاص اور خلافت احمدیہ کے لئے بے پناہ فدائیت تھی۔ بڑے نامساعد حالات میں قادیان اور لندن بھی آنے کا موقع ملا۔ جرمنی وغیرہ بھی گئیں۔ بیس سال پہلے آپ کی والدہ سردار بیگم صاحبہ نے اپنی وفات سے ایک دن پہلے آپ کو کہا تھا کہ جب کبھی میرا خدا تمہیں جرمنی میں فرینکفرٹ مشن ہاؤس جانے کی توفیق دے تو وہاں دیکھنا مسجد کے لئے چندہ دینے والوں میں تمہاری ماں کا نام لکھا ہوا ہے کہ نہیں۔ اس وقت تو آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان سے باہر کہیں جاسکیں گی۔ مگر پھر بچے باہر چلے گئے اور آپ فرینکفرٹ بھی گئیں تو مسجد جاکر آپ کو اپنی والدہ کی بات یاد آئی۔ آپ نے دیکھا تو اُس تختی پر اُن کا نام چندہ سمیت درج تھا۔
ایک بار فالج کا حملہ ہوا جس کا اثر بازو کے علاوہ زبان پہ بھی ہوا۔ ٹھیک طرح الفاظ ادا کرنے مشکل ہوگئے۔ کہنے لگیں اب میں اپنا علاج قرآن تھراپی سے کروں گی۔ اس کے بعد روزانہ کئی گھنٹے متواتر قرآن مجید کی بلند آواز سے تلاوت شروع کردی۔ تھک جاتیں مگر ایک یقین کامل کے ساتھ اس خیال کو سچ کرنے میں مگن رہیں اور واقعی خدا کو ان کی استقامت پہ پیار آگیا۔ ایک ماہ میں پانچ مرتبہ قرآن مجید کا دور مکمل کیا تھا کہ زبان نے ٹھیک الفاظ ادا کرنے شروع کردیئے بالکل نارمل بول چال ہوگئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں