مکرمہ امۃ الباسط صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3نومبر2008ء میں مکرم ملک نثار احمد صاحب آف کینیڈا نے اپنی اہلیہ محترمہ امۃالباسط صاحبہ کا ذکرخیر کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ 2003ء میں ایک دن جمعہ کی نماز پڑھ کر جب میں واپس گھر میں داخل ہوا تو مرحومہ نے مجھ سے پوچھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی تحریک مریم شادی فنڈ میں آپ نے کتنا وعدہ لکھوایا ہے؟ میں نے بتایا کہ پچاس ڈالر۔ پھر میرے دریافت کرنے پر مرحومہ نے بتایا کہ میں نے پانچ سو ڈالر کا وعدہ لکھوایا ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ وعدہ کس طرح پورا کریں گی جبکہ ہمیں کرایہ مکان اور چندہ جات وغیرہ ادا کرنے کے بعد ڈیڑھ سو ڈالر بچتے ہیں جس میں پورے ماہ کا کھانا پینا وغیرہ شامل ہے۔ جواباً کہنے لگیں بس آپ دعا کریں اللہ تعالیٰ توفیق دے۔ چنانچہ اس کے بعد میں نے دیکھا کہ انہوں نے دن رات ایک کرکے قریشیا کی مدد سے ٹوپیاں اور میزپوش بنانے شروع کئے جن کو ہر جمعہ کو مسجد جاکر خواتین میں فروخت کردیتیں اور اس طرح اپنے وعدہ کو جلدہی پورا ادا کر دیا۔
خلافت سے وابستگی، اطاعت اور نظام جماعت کی اطاعت میں ہمیشہ پیش پیش دیکھا۔ ہر تحریک پر بھی ہمیشہ لبیک کہا۔ مرحومہ خوش مزاج بھی تھیں اور خوش آواز بھی۔ کئی نظمیں زبانی یاد تھیں۔ بے حد محنتی اور متوکل تھیں۔ قرآن کریم سے بہت محبت تھی اور بکثرت تلاوت کرنا معمول تھا۔ اللہ تعالیٰ نے دو بیٹے اور چار بیٹیاں عطا کیں۔ بچوں کی تربیت کا خوب حق ادا کیا۔ 14جون 2007ء کو وفات پائی تو نعش ربوہ لے جائی گئی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں