مولوی سید شبیر احمد طاہر شہید

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 15؍مارچ 2007ء میں مکرم مظہر احمد وسیم صاحب نے شہیدِ احمدیت محترم مولوی سید شبیر احمد طاہر صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جنہیں 21؍جون 2006ء کی رات کچھ معاندین نے اُن ہی کے کمرہ میں پھانسی پر لٹکا کر شہید کر دیا تھا۔
شہید مرحوم کی پیدائش 5جنوری 1979ء کو خانپور ملکی بہار میں مکرم سید بشیر احمد صاحب کے ہاں ہوئی۔ آپ کے والدین بفضلہ تعالیٰ حیات ہیں۔ آپ کے خاندان میں 1932ء میں آپ کے پردادا محترم محمود الحسن صاحب کو سب سے پہلے قبول احمدیت کی توفیق ملی اور اس کے بعد خاندان کے 60؍ افراد نے احمدیت قبول کرلی۔
محترم شبیر احمد طاہر صاحب شہید مرحوم نے 1994ء میں میٹرک پاس کیا اور اسی سال جامعہ احمدیہ قادیان میں داخل ہوئے۔ دو سال یہاں تعلیم حاصل کرنے کے بعد جامعۃ المبشرین میں داخل ہوئے اور 1998ء تک زیر تعلیم رہنے کے بعد سب سے پہلے گولگیرہ سرکل کے گاؤں کڈمیشور میں کام کرنے کی سعادت نصیب ہوئی اور بڑے ذوق و شوق سے جماعتی خدمات سر انجام دیں۔ کرناٹک کے علاقہ میں ایک گاؤں میں کچھ مخالفین نے ایک بار کئی معلمین کو پکڑ لیا اور مارتے پیٹتے رہے، بعد میں کچھ ہندوؤں کے غیرت دلانے پر ان نام نہاد مسلمانوں نے معلمین کو رہا کیا۔ شہید مرحوم بھی ان اسیران راہ مولیٰ میں شامل تھے۔ خاکسار کو جنوری 2001ء میں صوبہ گو آمیں بطور مبلغ متعین کیا گیا اور 16؍مئی کو شہید مرحوم کی ڈیوٹی بھی میرے ساتھ لگائی گئی۔ ہم دونوں کو صوبہ کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک پیغامِ احمدیت پہنچانے کی توفیق ملی۔ پھر موصوف کو چنچو اڑاپالی نامی جگہ پر متعین کیا گیا تھا جہاں پر آپ نے پانچ سال تک محنت سے تین دیہات کے 50سے زائد بچوں کو قرآن مجید سکھایااور شراب جیسی بری عادات سے چھٹکارا دلایا۔ آپ کی بزرگی اور حسن اخلاق کے ہندو بھی قائل ہیں۔ آپ کا نکاح ہوچکا تھا، رخصتی عمل میں نہیں آئی تھی۔ آپ نے والدین کے علاوہ دو بھائی اور تین بہنیں بھی چھوڑی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں