موسوی اور عیسوی سلسلۂ خلافت

اسلامی تعلیم کے مطابق تمام انبیاء کے بعد ایسی خلافت کا ظہور ہوا جس میں خلفاء منتخب ہوئے یا نامزد کئے گئے تاکہ وہ اُس عظیم الشان کام کی تکمیل کرسکیں جس کے لئے انبیاء کرام مبعوث فرمائے گئے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان خلفاء کے ہاتھ پر فتوحات کا ایسا سلسلہ جاری کیا جن سے یہ ثابت ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ کی تائید یافتہ خلافت کی برکات کا ظہور یقینا ہوکر رہتا ہے اور دشمن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود ناکام و نامراد کیا جاتا ہے۔
رسالہ ’’سن رائز‘‘ کے خلافت نمبر میں شامل ایک مضمون مکرم مبشر احمد صاحب نے تحریر کیا ہے جس میں موسوی اور عیسوی سلسلۂ خلافت کے ایسے تاریخی پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے جن کی روشنی میں اسلامی خلافت کو سمجھنا زیادہ آسان ہوجاتا ہے۔ بائبل کے دونوں حصوں سے پیش کئے جانے والے حوالے خلافت کی اہمیت اور خلافت کے ذریعے تکمیل دین کے مضمون کو خوبصورتی سے بیان کرتے ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خلیفہ کی نامزدگی سے متعلق یہ اقتباس بھی بائبل سے پیش کیا گیا ہے:

Moses called Joshua and said to him in the sight of all Israel, “Be strong and of good courage, for you must go with these people to the land which the Lord has sworn to their fathers to give them; and you shall cause them to inherit it. And the Lord, He is One who goes before you. He will be with you. He will not leave you nor forsake you; do not fear not be dismayed. (Deuteronomy 31:7-9)

بائبل کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے Peter کو اپنا خلیفہ نامزد کیا تو فرمایا:

“You are Peter, and upon this rock I will build my church, and the gates of Hades shall not prevail against it.”

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں