محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب

مکرم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب آف جرمنی ایک مذہبی گھرانہ میں پیدا ہوئے۔ آپ اوائل عمر میں ہی معاشرتی ناانصافیوں سے بیزار تھے۔ 1968ء میں آپ نے ہپی ازم تحریک کے بانی مبانی کے طور پر حصہ لیا لیکن سکون نہ حاصل ہوا البتہ منشیات کے بکثرت استعمال سے آپ بیمار ہو گئے۔ پھر یوگا کی مشقیں شروع کیں اور ایسی ہی مشقوں کے دوران آپ نے اپنی کتابوں میں سے اٹھتی ہوئی ایک روشنی دیکھی۔ آپ نے اٹھ کر دیکھا تو پتہ چلا کہ یہ روشنی قرآن کریم سے نمودار ہوئی تھی جو آپ کے ایک چچا نے بچپن میں آپ کو تحفۃً دیا تھا۔ پھر قرآن کریم کے مطالعہ سے آپ کے دل کی دنیا بدل گئی اور آپ حلقہ بگوش اسلام ہو گئے لیکن چونکہ اسلامی تعلیمات سے پوری طرح آگاہ نہیں تھے اس لئے آپ نے اسلامی ممالک کے قونصل خانوں سے رابطہ کی کوشش کی اور اسی طرح احمدیہ مسجد نور فرینکفرٹ سے بھی آشنا ہوئے جہاں سے آپ کو اسلام کے متعلق بنیادی لٹریچر ملا اور آپ نماز اور روزہ جیسی عبادات بجا لانے کے قابل ہوئے۔
اسی دوران آپ کو حج کرنے کا خیال آیا اور آپ پیدل حج کے لئے عازم سفر ہوئے۔ پہلے لفٹ لے کر سپین پہنچے لیکن جب وہاں سے مراکش میں داخل نہ ہو سکے تو مختلف مشکلات کے بعد واپس فرینکفرٹ آگئے۔ واپس آکر آپ کو علم ہوا کہ حضرت امام جماعت احمدیہ خلیفۃالمسیح الثالثؒ مسجد نور میں تشریف لائے ہیں۔ آپ مسجد پہنچے لیکن وہاں ڈیوٹی پر موجود خدام نے آپ کو اندر جانے سے روک دیا۔ آپ نے اسے اپنے گناہوں کا نتیجہ جانا اور بڑے الحاح سے دعا کی کہ اے خدا! میری سب سے پیاری چیز بینائی لے لے اور میرے مسجد کے اندر جانے کی اجازت کے سامان فرمادے۔ اسی اثناء میں اجازت مل گئی تو آپ مسجد میں داخل ہوئے جہاں آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کو دیکھا جو خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ خطبہ سے بہت متاثر ہوئے اور بعد میں حضورؒ کی شفقت اور محبت سے بھی بہت لطف اٹھایا۔ یوں اللہ تعالیٰ نے خود آپ کی راہنمائی فرمائی اور آپ نے قبول احمدیت کی سعادت پائی۔
محترم ہدایت اللہ ہیوبش صاحب کی یہ داستان جرمن زبان میں جرمنی سے شائع ہونے والے رسالہ ’’Jugend Journal der Jamaat‘‘ کے گرما 1996ء کے شمارہ میں شائع ہوئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں