محترم ڈاکٹر مظفر احمد شہید

جماعت احمدیہ امریکہ کے صد سالہ خلافت سووینئر میں مکرم مرزامحمد افضل صاحب مبلغ سلسلہ کے قلم سے ایک مختصر نوٹ شامل اشاعت ہے جس میں آپ محترم ڈاکٹر مظفر احمد شہید کی شہادت کے واقعہ کو بیان کرتے ہیں۔
یہ محض کل ہی کی بات محسوس ہوتی ہے جب میں ڈاکٹر مظفر احمد صاحب کے ساتھ اُن کے لاؤنج میں بیٹھا کھانا کھا رہا تھا کہ دروازہ پر کسی نے دستک دی اور وہ اُٹھ کر دیکھنے گئے۔ باہر اُن کے بیٹے بھی کھیل رہے تھے۔ اچانک مجھے آتشی پٹاخوں کی سی آواز سنائی دی او ر دھوئیں کی بو بھی آئی لیکن میں سمجھا کہ شاید ڈاکٹر صاحب کے بیٹے پٹاخے چلا رہے ہیں۔ لیکن کچھ ہی لمحوں بعد ڈاکٹر صاحب کی اہلیہ کی چیخ و پکار سُن کر مَیں بھاگ کر باہر پہنچا تو دیکھا کہ ڈاکٹر صاحب خون میں لت پت گرے ہوئے تھے اور اُن کی روح اپنے مالک حقیقی کے حضور حاضر ہورہی تھی۔
محترم ڈاکٹر صاحب کے بدبخت قاتلوں نے آپ کو شہید کرنے کے بعد جماعت کے سیکرٹری مال کے گھر کو بھی بم سے اڑانے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اُنہیں ناکام بنا دیا۔ پھر انہی شرپسندوں نے ڈیر بارن کے مشن ہاؤس میں داخل ہوکر قالین کو تیل میں بھگو کر آگ لگادی اور اللہ تعالیٰ کی تقدیر سے اُسی آگ کی زَد میں آکر خود بھی واصل جہنم ہوگئے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اگر وہ ہلاک نہ ہوتے تو اُن کے بدعزائم کیا تھے؟
ڈاکٹر صاحب کی شہادت سے جہاں جماعت میں ایک نئی روح، وحدت اور اخلاص دیکھنے میں آیا وہاں امریکہ کے بڑے چھوٹے ہر میڈیا پر احمدیت کا تعارف کروایا گیا۔ چنانچہ وہ کام جو کتنی محنت اور بے شمار رقم کا متقاضی تھا، وہ پھل اس شہادت سے حاصل ہوگیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں