محترم ڈاکٹر عبدالرحمٰن صدیقی صاحب

محترم ڈاکٹر عبدالرحمٰن صدیقی صاحب سابق ڈویژنل امیر حیدرآباد و میرپورخاص سندھ 21؍اپریل 1998ء کو وفات پاگئے۔ آپ مکرم عبدالوہاب صدیقی صاحب کے صاحبزادے تھے۔ 1917ء میں پیدا ہوئے اور 1935ء میں قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ صاحبؓ کے داماد بنے۔ 1948ء میں بھارت نے حیدرآباد دکّن پر قبضہ کرلیا تو محترم ڈاکٹر صاحب پاکستان تشریف لے آئے اور حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر 1949ء میں میرپورخاص میں رہائش پذیر ہوگئے۔ آپ کا مختصر ذکر خیر مکرم محمد حنیف بھٹی صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍جون 1998ء میں شائع ہوا ہے۔
محترم ڈاکٹر صاحب میرپورخاص کی معروف سماجی شخصیت تھے۔ اپنے ضلع میں پہلا پرائیویٹ طبی کلینک 1950ء میں آپ نے ہی قائم کیا جس میں ایکسرے اور لیبارٹری کی سہولت بھی مہیا کی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہاتھ میں شفا رکھی تھی اس لئے دور و نزدیک سے مریض آپ کے پاس آتے اور بلاتخصیص مذہب و ملت، زبان و نسل مستفیض ہوتے۔ کتاب ’’میرپور خاص کی تاریخ و تعارف‘‘ میں آپ کا ذکر اور تصویر موجود ہے۔ آپ صوبہ سندھ کی بھی اہم سیاسی و سماجی شخصیات میں شمار ہوتے تھے۔ ڈویژن کے بڑے افسر بھی آپ کے کام کروانے میں فخر محسوس کرتے۔
محترم ڈاکٹر صاحب 1949ء سے 1989ء تک میرپورخاص کے صدر اور امیر رہے۔ 1957ء سے 1989ء تک ضلعی اور حیدرآباد ڈویژن کے امیر رہے اور بھرپور خدمت کی توفیق پائی۔ تین خلفاء سلسلہ کی میزبانی اور معیت کا شرف بھی آپ کو حاصل ہوتا رہا۔ آپ کی رہائشگاہ پر معززین کی خلفاء کرام کے ساتھ مجالس علم و عرفان بھی منعقد ہوتی رہیں۔ خلیفہ وقت کے حکم کو آپ ہر دوسری مصروفیت پر ترجیح دیا کرتے تھے اور اس بارے میں اپنے ہسپتال کی ہزارہا روپیہ کی آمد کی بھی پرواہ نہ کرتے۔ لیکن جب بھی آپ ہسپتال میں بیٹھتے تو مریضوں کا تانتا بندھ جاتا۔ غرباء کے مفت ایکسرے اور ٹیسٹ کروادیا کرتے تھے۔
ربوہ میں واٹر سپلائی کے سلسلہ میں لمبے عرصہ تک افسران سے رابطہ رکھا اور اس دوران اپنی آمد کی پرواہ نہ کی۔ جب تک میرپور خاص میں احمدیہ مسجد نہ بنی تو آپ نے اپنے ہسپتال کا ایک بڑا کمرہ نماز باجماعت کے لئے مخصوص کئے رکھا۔ عید کی نماز آپکی رہائشگاہ پر ادا کی جاتی۔ پھر آپ نے کافی بڑا پلاٹ احمدیہ مسجد کے لئے وقف کردیا جس پر مسجد کا سنگ بنیاد حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے 1966ء میں رکھا۔ آپ کے دور میں جماعتی کاموں کیلئے ایک کشادہ مکان بھی خریدا گیا۔ مرکزی کارکنان کو بھی آپ نے ہمیشہ ہرممکن مدد مہیا کی۔ جب آپ 1989ء میں امارت ضلع سے سبکدوش ہوئے تو سابقہ ضلع تھرپارکر میں 34 مقامات پر مستحکم جماعتیں قائم ہوچکی تھیں۔ اس کے علاوہ تھر میں بھی نومبایعین کی جماعتیں قائم تھیں۔
وقف جدید کے تحت قائم ہونے والے موبائل طبی یونٹ کی سرکردگی محترم ڈاکٹر صاحب کے ذمہ تھی۔ اس یونٹ کے تحت مٹھی، نگرپارکر میں ہسپتال اور ڈسپنسریاں قائم ہوئیں، نفیس نگر میں بھی ایک ڈسپنسری قائم کی گئی۔
محترم ڈاکٹر صاحب کو دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ امارت پر فائز ہوتے ہی ایک بہترین قسم کا لاؤڈ سپیکر کا سیٹ خریدا اور اپنی ہی گاڑی پر مختلف مقامات پر جاکر جماعتی جلسے اور پروگرام منعقد کرتے رہے۔ بارہا تبلیغی ٹریکٹ بھی چھپوائے اور جماعتی سووینئر بااثر شخصیات کو پیش کئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں