محترم چودھری غلام قادر باجوہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍مارچ 2002ء میں مکرم محمد اقبال باجوہ صاحب مربی سلسلہ ماریشس اپنے والد محترم چودھری غلام قادر باجوہ صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ آپ یونین کونسل کے سیکرٹری تھے لیکن دعوت الی اللہ کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ جب مَیں نے میٹرک کا امتحان دیا تو مَیں نے آپ کو صاف کہہ دیا کہ مَیں اب آگے نہیں پڑھوں گا۔ کہنے لگے: بہت اچھا۔ لیکن جب عشاء کی اذان ہوئی تو فرمایا کہ وضو کرکے میرے ساتھ آؤ۔ ہم گھر کے ساتھ والی مسجد میں چلے گئے اور اپنی اپنی نماز شروع کردی۔ آپ نے سجدہ میں جاکر میرا نام لے کر بہت دعا کی اور گریہ و زاری کی۔ حالانکہ مَیں اُن دنوں تارک المذہب تھا لیکن پھر بھی سجدہ میں پڑا روتا رہا۔ جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے کہا کہ تمہارے لئے مجھے سکون ہوگیا ہے۔
پھر خاکسار کو جامعہ احمدیہ پاس کرنے کی توفیق ملی۔ جب میدان عمل میں قدم رکھا تو آپ کی آسانی کی خاطر کبھی کبھار چھٹی لے کر گھر چلا جاتا۔ مئی 1999ء میں بھی گندم کی کٹائی میں والد صاحب کا ہاتھ بٹانے، آٹھ دن کی چھٹی لے کر گھر پہنچا۔ آپ کی طبیعت کی خرابی کی وجہ سے دو دن زیادہ لگنے تھے۔ مَیں نے قبل از وقت دو دن کی چھٹی کی درخواست دفتر بھجوادی۔ آپ کو معلوم ہوا تو فرمایا کہ صرف درخواست بھجوانے سے رخصت نہیں ہوجاتی۔ تم جاؤ اور ناظر صاحب کو فون کرکے بتاؤ کہ تین دن کی رخصت چاہئے کیونکہ جب تم نے یہاں سے جانا ہے تو اُس دن بھی کام کیا کروگے!۔چنانچہ خاکسار نے ٹیلیفون کے ذریعہ رخصت حاصل کی اور گندم کی کٹائی کا کام مکمل کرکے واپس اپنی ڈیوٹی پر پہنچ گیا۔
خاکسار کے بیرون ملک آنے کے بعد آپ نے اپنے خطوط میں یہی لکھا کہ خدمت سلسلہ سے بڑھ کر اَور کوئی چیز نہیں، خدا تعالیٰ سے تعلق بنالو کہ اس کے سوا کوئی سہارا نہیں، دعاؤں سے غفلت نہ برتنا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں