محترم چودھری عبداللطیف خانصاحب کاٹھگڑھی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍نومبر 2011ء میں مکرم رانا عبدالرزاق خاں صاحب کے قلم سے اُن کے والد محترم چودھری عبداللطیف خان صاحب کاٹھگڑھی کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔

محترم چودھری عبداللطیف خان صاحب کاٹھگڑھی 1916ء میں حضرت چوہدری عبدالحمید خان صاحبؓ ولد حضرت چوہدری غلام نبی خان صاحبؓ (بیعت 1903ء) کے ہاں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم احمدیہ مڈل سکول کاٹھگڑھ سے حاصل کرکے 1930ء میں لاہور کے ایک سکول میں داخل ہوئے مگر تعلیم مکمل کرنے سے قبل ہی پولیس میں بھرتی ہوگئے۔ اکتوبر1934ء میں آپ کی شادی ہوئی۔ پاکستان بننے کے بعد پہلے آپ نے ککی نو شورکوٹ میں رہائش اختیار کی۔ مگر فروری 1951ء میں اپنی برادری کے ساتھ خوشاب کے ایک گاؤں میں آباد ہو گئے جہاں آپ کو ساری برادری نے متفقہ طور پر نمبردار منتخب کیا۔
اپنے ریگستانی اور بے آب و گیاہ گاؤں کو آباد کرنے اور آبادکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے محترم عبداللطیف خان صاحب نے بہت اہم کردار ادا کیا۔ ریت کی آندھیوں کے زمانہ میں کئی کئی ہفتے تک آگ نہ جلائی جاسکتی تھی اور صرف چنے وغیرہ کھاکر گزارا کرنا پڑتا تھا۔ بھوک اور ننگ، پانی کی کمی، ذرائع نقل و حمل اور سودا سلف کی عدم دستیابی، تازہ سبزیوں سے مسلسل محرومی اور طویل پیدل سفر جیسی صعوبتوں کے باوجود یہ دَور آپ نے اپنے ساتھیوں سمیت صبر سے گزارے۔ بعد میں نہر جاری ہوئی تو فصلوں کی کاشت بھی شروع ہوگئی۔
آپ بہت ہمدرد تھے اور اکثر غریب لوگوں کا آبیانہ وغیرہ اپنی جیب سے ادا کردیا کرتے تھے۔ احمدیہ مسجد کی عمارت کو 1958ء میں مکمل کروایا جس کا سنگ بنیاد حضرت مولوی محمد حسین صاحبؓ نے رکھا تھا۔ 1964ء میں گاؤں میں پرائمری سکول بھی منظور کروایا۔
آپ جماعت کے وقار اور عزت کا ہمیشہ خیال رکھتے تھے۔دعوت الی اللہ بھی کرتے رہتے۔ نماز تہجّد مسجد جاکر ادا کرتے اور اذان بھی خود دیا کرتے۔ پھر ربوہ میں اپنا مکان بنوایا اور رہائش اختیار کر لی تو یہاں بھی آپ کا دل مسجد میں ہی اٹکا رہتا تھا۔ بچوں کی تعلیم و تربیت کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے۔ اپنے سب بچوں کو ربوہ میں تعلیم دلوائی۔ آپ کے تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں ۔
5 فروری 1984ء کو معمولی بیماری کے نتیجہ میں آپ کی وفات ہوئی اور موصی ہونے کی وجہ سے بہشتی مقبرہ میں مدفون ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں