محترم میاں محمد سعید اختر صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24دسمبر 2010ء میں مکرم عبدالسمیع حسنی صاحب کے قلم سے محترم میاں محمد سعید اختر صاحب کے ذکرخیر پر مشتمل ایک مضمون شائع ہوا ہے۔
محترم میاں محمد سعید اختر صاحب 13؍ مئی 2010ء کو بعمر 83 سال وفات پاگئے اور بوجہ موصی ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپ نے بیوہ کے علاوہ دو بیٹے اور تین بیٹیاں یادگار چھوڑے ۔
مرحوم نے میٹرک میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران اپنے خاندان میں سب سے پہلے احمدیت قبول کرنے کی سعادت حاصل کی۔ پھر آپ نے اکیلے ہی قادیان کے جلسہ سالانہ میں بھی شرکت کی۔ آپ کے قبولِ احمدیت کے نتیجہ میں والد نے شدید خفگی کا اظہار کیا اور مزید تعلیم دلوانے سے انکار کردیا نیز خاندان والوں کے علاوہ گاؤں والوں نے بھی سخت مخالفت کی۔ لیکن نامساعد حالات کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے آپ کو دینی و دنیاوی عزت سے نوازا۔ چنانچہ پہلے 25 سال نیشنل بینک میں ملازمت کی۔ دورانِ ملازمت فاضل پنجابی کے بعد انگریزی اور اکنامکس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی، طبّ میں حکیم حاذق کیا اور الیکٹروپیتھی کا ڈپلومہ بھی لیا اور مینیجر کہ عہدہ تک پہنچے۔ پھر جنرل انشورنس کمپنی میں بہتر عہدہ مل گیا۔ وہاں 35سال کی ملازمت کے بعد سینئر وائس پریذیڈنٹ کے عہدہ سے استعفیٰ دیا لیکن کمپنی نے استعفیٰ منظور نہ کیا اور آپ کی خواہش پر آپ کی تبدیلی لاہور کردی۔
آپ کو فیصل آباد میں گیارہ سال تک بطور صدر حلقہ خدمت کی توفیق ملی۔ 30 سال تک انصاراللہ کے نائب ناظم ضلع بھی رہے۔ سات سال تک سیکرٹری صد سالہ جوبلی فنڈ بھی رہے۔ آپ میں قربانی کا مادہ بہت زیادہ تھا۔ سالہاسال تک اپنی گاڑی جماعتی خدمت کے لئے نہ صرف وقف رکھی بلکہ خود ہی ڈرائیو بھی کرتے رہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں