محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12 اکتوبر 2009ء میں جناب ابن کریم کے قلم سے محترم مولانا دوست محمد صاحب شاہد کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کے نام نامی میں ہی کام پوشیدہ ہیں۔ آپ نے محمد سے دوستی کا حق ادا کر دیا۔ 1933ء میں آپ کے والد گرامی نے بیعت کی اور 1935ء میں آپ قادیان اکتساب علم کے لئے تشریف لے گئے۔
بڑ ے بڑے اعزازات اس فدائی اور مخلص خادم سلسلہ کو حاصل رہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کے ہمراہ اُس وقت کے ساحروں کے دربار میں مسلسل 14دن ساتھ رہنا اور معاونت کی سعادت پانا اور پھر غیروں کے اقرار موجود ہیں کہ ہمارے موٹے موٹے مولوی کئی کئی دن میں حوالہ ڈھونڈتے ہیں اور ان کا پتلا دبلا مولوی جھٹ سے حوالہ نکال دیتا ہے۔
دراصل حضرت مسیح موعودؑ کو خدا نے یہ خوشخبری دی ہے کہ اے میرے پیارے مسیح موعود جو بھی تیری معاونت کا ارادہ کرے ا س کا میں معاون ہو جاؤں گا۔ یہ وہ تائید تھی جو محترم مولانا صاحب کو حاصل تھی۔
محترم مولانا صاحب اس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے کہ دل خود بخود محبت سے واری واری ہو جاتا۔ ایک تقریب میں آپ نے فرمایا کہ مَیں شعر نہیں کہتا مگر صرف یہ دو شعر کہے ہیں:

ارض یثرب تری عظمت پہ ہیں افلاک جھکے
شہ لولاکؐ کو سینے میں بسانے والے
اک نظر شاہد تشنہ کی طرف بھی آقا
آب کوثر سے بھرے جام پلانے والے

1982ء میں مَیں لائبریری جایا کرتا اور آپ کے دفتر بھی چلا جاتا تھا۔ ان دنوں آپ اکیلے ہی ساری ذمہ داریاں ادا کیا کرتے تھے آہستہ آہستہ کارکن اور خدام ہمرکاب ہو گئے۔ مَیں نے دیکھا کہ آنے جانے والوں کے لئے آپ خود اٹھ کر پانی پیش کیا کرتے تھے۔ جب مَیں نے آپ کی خدمت میں بیٹھنا شروع کیا تو یہ کام میں نے اپنے ذمہ لے لیا اور بھی چھوٹے موٹے کاموں کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر رہتا۔ میں نے ایک دن عرض کیا جامعہ احمدیہ میں داخلے کی خواہش ہے۔ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتب میں سے کون سی کتاب مطالعہ میں رکھوں۔ بے ساختہ فرمایا: ’’فتح اسلام‘‘۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے نہایت حکمت کے ساتھ اس میں تمام اپنے پروگراموں کا تذکرہ مختلف شاخوں کے حوالے سے فرمادیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں