محترم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب

روزنامہ الفضل ربوہ 27 اپریل2012ء میں محترم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب صدر جماعت احمدیہ دھرکنہ ضلع چکوال کا ذکرخیر مکرم ریاض احمد ملک صاحب امیر جماعت احمدیہ ضلع چکوال کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ محترم ماسٹر صاحب14مارچ 2012ء کو دھرکنہ میں بعمر 66سال وفات پاکر احمدیہ قبرستان کلر کہار میں مدفون ہوئے۔
محترم ماسٹر رشید احمد ارشد صاحب 4دسمبر 1946ء کو (موضع دھرکنہ کے پہلے احمدی) مکرم احمد دین صاحب کے ہاں پیدا ہوئے جنہوں نے 1938ء میں حضرت میاں حسن الدین صاحبؓ آف بوچھال کلاں (جو رشتہ میں آپ کے پھوپھی زاد اور سسر تھے) کی تبلیغ سے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی کے ہاتھ پربیعت کی سعادت پائی تھی۔
مکرم ماسٹر رشید احمد صاحب نے میٹرک 1962ء میں کرنے کے بعد جے وی اور ایف اے کے امتحانات پاس کئے اور فروری 1966ء سے استاد کی حیثیت سے سروس کا آغاز کیا۔ آپ نوجوانی سے لے کر وفات تک نماز روزہ کے مکمل پابند رہے۔ 1958ء سے 2008ء تک سیکرٹری مال اور دسمبر 1994ء سے وفات تک صدر جماعت احمدیہ دھرکنہ کی حیثیت سے خدمت کی توفیق پائی۔ کچھ عرصہ قائد مجلس بھی رہے۔ کچھ عرصہ دفتر وقف جدید میں ملازمت کی۔
آپ نے بطور SSTگریڈ 17میں بوجہ عارضہ قلب ریٹائرمنٹ لی تھی۔ دورانِ ملازمت ایم۔اے (تاریخ) اور بی۔ایڈ بھی پنجاب یونیورسٹی سے کیا اور بطور ہیڈماسٹر کئی مقامات پر متعین رہے۔ دورانِ سروس ہر قسم کی مذہبی مخالفت، سوشل بائیکاٹ کا جواں مردی سے مقابلہ کیا اور دلیرانہ شان سے مردانہ وار زندگی گزاری۔ بیماری میں مبتلا ہونے کے باوجود خوش مزاج، خوش اخلاق، مہمان نواز اور زندہ دل انسان تھے۔ ایک دلیر داعی الی اللہ تھے اور اسی وجہ سے آپ کو دوردراز علاقوں میں تبدیل کیا جاتا رہا۔ 1984ء کے بعد خاص طور پر بہت تکالیف پہنچائی گئیں۔ سالہاسال مختلف مقامات پر آپ کا سوشل بائیکاٹ جاری رہا۔ 1990ء میں دعوت الی اللہ کی وجہ سے آپ پر حملہ بھی ہوا۔ اسیرراہ مولا بھی رہے۔ مخالفت کے باوجود آپ کے ذمہ دارانہ اطوار اور طرز تدریس کے سب ہی مدّاح رہے۔ آپ کے وقت کی پابندی بھی مثالی تھی۔ آپ کو ہر قسم کے قوانین سرکاری اور دیگر مسائل کے متعلق عبور حاصل تھا۔ لوگ محکمانہ و دیگر قانونی و سرکاری مسائل میں آپ سے مشاورت کیا کرتے تھے۔بہت اچھے خوش نویس تھے۔ ایک سوشل ورکر کی حیثیت سے ضلع چکوال کے کئی سکولوں اور دیگر اداروں کے سرکاری رجسٹروں میں آپ کی خوشنویسی کی جھلک ملتی ہے۔
دھرکنہ میں چندہ جات کی وصولی اور ریکارڈ کی ترتیب و حفاظت میں ہمیشہ مستعد رہے۔ تسلیم ورضا اور توکل علی اللہ کا نمونہ تھے۔ احمدیت سے بے پناہ محبت تھی۔ ایک شفیق باپ اور اپنے بچوں کے مخلص اور بے تکلف دوست بھی تھے۔ رشتہ داروں کے ساتھ احسن سلوک تھا۔ آپ نے اپنی اہلیہ مکرمہ غلام فاطمہ صاحبہ کے علاوہ تین بیٹے، دوبیٹیاں اور اُن کی اولادوں پر مشتمل مخلص احمدی خاندان چھوڑا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں