محترم قاضی عبدالسمیع طارق صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍نومبر 2011ء میں مکرمہ ع۔ س۔ طارق صاحبہ نے اپنے والد محترم قاضی عبدالسمیع طارق صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم قاضی عبدالسمیع طارق صاحب 14؍اگست 1954ء کو (حضرت قاضی محمد نذیر صاحب لائلپوری کے برادرخورد) محترم قاضی عبدالحمید صاحب کے ہاں لاہور میں پیدا ہوئے جن کی نیلاگنبد لاہور میں ’قاضی پین شاپ‘ کے نام سے دکان تھی۔ آپ حضرت قاضی حکیم محمد حسین صاحبؓ (بیعت 1904ء) کے پوتے تھے۔ ابھی آپ کی عمر 23برس کی تھی کہ والد کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔ اس صدمے کو آپ نے خود بہت حوصلے اور صبر سے برداشت کیا بلکہ پھر اپنی والدہ اور بہن بھائیوں کا بھی خیال رکھا۔ 9بہن بھائیوں میں آپ کا چوتھا نمبر تھا۔
محترم قاضی عبدالسمیع طارق صاحب بہت دعائیں کرنے والے اور متوکّل انسان تھے۔ خدمت خلق کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ جب خلیفۂ وقت کا خطبہ ڈِش پر آنے لگا تو کئی احمدیوں کو آپ نے ڈش نصب کر کے دی۔ اگرچہ آپ شوگر اور دل کے مریض تھے مگر خدمت خلق میں اپنی بیماری کو کبھی روک نہیں بننے دیا اور MTA کے لئے دن رات مصروف رہتے۔ حسب توفیق دیگر جماعتی خدمات کے لئے بھی ہمیشہ پیش پیش رہتے۔
آپ میں خداداد صلاحیتیں موجود تھیں ۔ہر طرح کے پَین بھی ٹھیک کر لیتے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ساتھ ذاتی تعلق تھا۔ حضورؒ جب بھی انارکلی آتے تو اکثر آپ سے مل کر جاتے۔
آپ باقاعدگی سے پانچ وقت نماز ادا کرتے۔ نماز جمعہ باقاعدگی سے ادا کرتے۔ 28 مئی 2010ء کو لاہور میں ہونے والی دہشتگردی سے ایک روز قبل آپ کی آنکھ کا آپریشن ہوا تھا اس لئے آپ کے اصرار کے باوجود گھر والوں نے آپ کو جمعہ پر نہ جانے دیا۔ لیکن جب یہ واقعہ رونما ہوگیا تو اس کا بہت اثر لیا۔
آپ کو بہت سچے خواب آتے تھے۔ لندن میں مسجد بیت الفتوح کی تعمیر سے قبل بھی اسے خواب میں دیکھ چکے تھے۔ اور خلفاء کرام سے خواب میں ملاقاتوں کا کئی بار ذکر کرتے۔ قادیان کی زیارت کا بہت شوق تھا۔ 2006ء میں جلسہ پر قادیان جانے کا موقع مل گیا۔
آپ نے 11جنوری 2011ء کو وفات پائی اور احمدیہ قبرستان (لطیف آباد) لاہور میں تدفین ہوئی۔ آپ نے پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں چھوڑیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں