محترم صاحبزادہ غلام قادر شہید

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ستمبر 1999ء کی زینت ایک مضمون میں مکرم سید محمود احمد شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ قادر فٹ بال کا بہت اچھا کھلاڑی تھا۔ ایبٹ آباد پبلک سکول کا کپتان بھی رہ چکا تھا۔ اس کے کھیل کی خصوصیت پینلٹی کِک تھی۔ کرکٹ کا بھی شوقین تھا۔ جب امریکہ سے آیا تو اُن دنوں ہمارے ربوہ میں رہنے والے رشتہ دار اور لاہور میں رہنے والے رشتہ داروں کے درمیان ایک کرکٹ میچ ہو رہا تھا۔ قادر کو اُس کے ایک کزن نے کہا کہ تم لاہور کی طرف سے کھیلو۔ اُس نے انکارکردیا اور کہا کہ مَیں ربوہ کے خلاف ہرگز نہیں کھیلوں گا۔

قادر اپنی زمینوں کے پودے ہمیشہ گلشن احمد نرسری سے خریدتا تھا۔ ایک دفعہ ایک شخص نے شرقپور سے امرود کے پودے لانے کا مشورہ دیا تو قادر نے صاف انکار کردیا۔
ایک بار جب خدام الاحمدیہ کا انتخاب صدارت تھا تو میرے ذہن کے کسی گوشے میں بھی قادر کا نام نہیں تھا۔ لیکن حضور انور ایدہ اللہ کی نصیحت ذہن میں تھی کہ ووٹ دینے سے پہلے دعا کرلیا کرو کہ اللہ تعالیٰ صحیح انتخاب کی توفیق دے۔ مَیں نے دعا کی اور جن تین ناموں کے لئے مَیں نے ہاتھ کھڑا کیا اُن میں قادر کا نام بھی شامل تھا جو اُس کا نام آنے پر خود ہی اٹھ گیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں