محترم شمس الدین صاحب کی مالی قربانی

تقسیم ہند کے بعد جن 313؍ درویشان نے مرکز احمدیت قادیان کی حفاظت کے لئے خود کو پیش کیا، ان میں ایک نام محترم شمس الدین صاحب کا بھی تھا جو معذور تھے اور 1918ء سے قبل کوہاٹ سے ہجرت کرکے قادیان آئے تھے۔ 1950ء میں آپ کی وفات ہوئی۔
آپ کا ذریعہ آمد سوائے دست غیب کے کچھ نہ تھا لیکن آپ نے نہ صرف زندگی بھر چندہ ادا کیا بلکہ 1990ء تک کا چندہ وصیت بھی ادا کر دیا جس کی رسیدات دفتر وصیت میں آپ کی فائل میں لگی ہوئی ہیں۔ آپ کا ذکر خیر محترم چوہدری فیض احمد صاحب گجراتی درویش کی تصنیف ’’وہ پھول جو مر جھا گئے‘‘ میں کیا گیا ہے جس کے حوالہ سے ایک واقعہ ماہنامہ ’’تشحیذ الاذہان‘‘ ستمبر 1996ء کے اداریہ میں مالی قربانی کے ضمن میں شائع ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں