محترم رشید احمد طارق صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍مئی 2011ء میں مکرم مظفر احمد خالد صاحب مربی سلسلہ نے اپنے والد محترم رشید احمد طارق صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترم رشید احمد طارق صاحب میٹرک کے بعد کراچی میں ملازم ہوگئے۔ جب حضرت مصلح موعودؓ نے وقف جدید کا اعلان فرمایا اور نوجوانوں کو خدمت کی تحریک فرمائی تو آپ نے بھی لبّیک کہا اور دس طلباء کی پہلی کلاس میں شامل ہوکر معلم بننے کی توفیق پائی۔ آپ کو بطور معلم سندھ، کشمیر اور سیالکوٹ میں خدمت کی توفیق ملی۔ آپ پُرجوش داعی الی اللہ اور نڈر خادم سلسلہ تھے۔ ہر طرح کے شخص کو نہایت حکمت کے ساتھ اُس کے حالات ملحوظ رکھتے ہوئے تبلیغ کرتے تھے۔ آپ خلافت کے عاشق اور کارکنانِ سلسلہ سے دلی محبت کرنے والے تھے۔
آپ کے ہاں پہلے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں اور ڈاکٹر نے بتایا کہ اب مزید اولاد نہیں ہوسکتی۔ اس پر آپ اپنی بیوی کے ہمراہ حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور صورتحال عرض کی۔ حضورؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو بیٹے دے گا۔ اس پر دونوں میاں بیوی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ پیدا ہونے والے سب بچوں کو وقف کردیں گے۔ چنانچہ پھر یکے بعد دیگر چار بیٹے پیدا ہوئے۔ تین بیٹے مربّیان سلسلہ ہیں۔ مضمون نگار کے علاوہ مکرم طارق احمد رشید صاحب اور مکرم ناصر احمد محمود صاحب کو بھی مختلف ممالک میں تبلیغی خدمات بجالانے کی سعادت حاصل ہے۔چوتھے بیٹے مکرم صالح احمد ناصر صاحب دفتر وصیت میں خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ آپ کی دونوں بیٹیاں بھی کارکنان سلسلہ کے عقد میں آئیں۔
محترم رشید احمد طارق صاحب موصی تھے اور ہمیشہ تنخواہ ملتے ہی سب سے پہلے چندہ جات ادا کرتے۔ تہجدگزار اور باجماعت نماز کے پابند تھے۔ روزانہ قرآن کریم کی تفسیر اور کتب سلسلہ کا مطالعہ کرتے۔ ایم ٹی اے روزانہ سنتے اور جب بھی خلافت کا عہد آتا تو آپ ہمیشہ کھڑے ہوکر اور ٹوپی پہن کر یہ عہد دہراتے۔ وفات سے چند ہفتے قبل جب ڈاکٹروں نے بچوں کو بُلوالینے کو کہا تو اس موقعہ پر بھی یہی فرمایا کہ میری وجہ سے بچے خدمتِ دین میں کمی نہ کریں اور اگر حضور بخوشی اجازت دیں اور اپنے خرچ پر آسکیں تو آئیں ورنہ نہیں۔
آپ ربوہ کی کبڈی اور رسّہ کشی کی ٹیموں کے اچھے کھلاڑی رہے نیز کلائی پکڑنے اور اونچی چھلانگ میں بھی خوب مہارت حاصل تھی۔
آپ نے 13جنوری 2011ء کو ربوہ میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں