محترم حافظ محمد عبداللہ صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10فروری 2011ء میں مکرم مبشر احمد عابد صاحب مربی سلسلہ کے قلم سے محترم حافظ محمد عبداللہ صاحب (والد محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب) کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔

حضرت حافظ صاحب کا تعلق پنڈی بھٹیاں سے تھا۔ آپ اندازاً 1900ء میں پیدا ہوئے۔ 1919ء میں پہلی بار قادیان گئے لیکن دل احمدیت کی طرف مائل نہ ہوا۔ آخر اپنے بھائی محترم عبدالعظیم صاحب اور دیگر بزرگوں کی تبلیغ کے بعد مطالعہ کے نتیجہ میں 1935ء میں احمدیت قبول کرلی اور اسی سال جلسہ سالانہ پر گئے اور اپنے آٹھ سالہ بیٹے (محترم دوست محمد شاہد صاحب) کو مدرسہ احمدیہ میں داخل کرواآئے۔ 1962ء میں حضرت حافظ صاحب نے اپنی زندگی بھی وقف کردی اور بطور معلّم مختلف جماعتوں (خصوصاً جل بھٹیاں اور عنایت پور بھٹیاں) میں متعیّن رہے۔ سفری سہولتیں نہ ہونے کی وجہ سے دیہاتوں کا پیدل دورہ کرکے تعلیم و تربیت کا فریضہ سرانجام دیتے۔ غیراز جماعت لوگوں سے ایسا تعلق رکھا کہ وہ آپ کے پیچھے نماز باجماعت پڑھ لیتے۔ ایک چھوٹے سے کمرہ میں رہائش تھی۔ سامنے شریں کا درخت تھا جس کے نیچے کئی گھنٹے بچوں کو نماز قرآن سکھاتے رہتے۔ احمدی اور غیر بھی آپ سے فیضیاب ہونے کیلئے وہاں آتے۔ ہر کوئی یہی سمجھتا کہ آپ اُس سے بے حد محبت کرتے ہیں۔ 1974ء کے ابتلاء میں جماعت کی بہت ڈھارس بندھائی۔ کبھی لوگ اگر محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب کی خدماتِ دینیہ کی تعریف کرتے تو آپ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے یہی کہتے کہ لوگ اپنے باپوں کی وجہ سے پہچانے جاتے ہیں اور مَیں اپنے بیٹے کی وجہ سے پہچانا جاتا ہوں۔
حضرت حافظ صاحب فروری 1978ء میں وفات پاگئے اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں