محترمہ ناصرہ ندیم صاحبہ

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ جولائی 1999ء میں مکرمہ منیرہ لطیف جان صاحبہ اپنی والدہ محترمہ ناصرہ ندیم صاحبہ کا ذکر خیرکرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ آپ کی پیدائش فیصل آباد میں ایک علم دوست اور مذہبی خاندان میں ہوئی تھی جس کا تعلق جالندھر سے تھا۔ کم عمری میں آپ اپنی والدہ کے سائے سے محروم ہوگئیں اور آپ کے والد اور دادی نے پرورش کی۔ آپ نے FA اور ادیب عالم تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد ٹیچرز ٹریننگ بھی حاصل کی اور مختلف شہروں میں معلمہ کی خدمات بھی انجام دیتی رہیں۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ کا نکاح مکرم ندیم یامین صاحب سے کردیا گیا لیکن وہ کچھ ہی عرصہ بعد ایک خواب کی بناء پر احمدی ہوگئے تو آپ کے والد نے (جو سلسلہ کے سخت مخالف تھے) اُن سے مطالبہ کیا کہ وہ آپ کو طلاق دیدیں۔ انہوں نے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں حالات عرض کئے تو حضورؓ نے تسلی آمیز خط لکھا۔ نیز انہوں نے اپنے سسر سے کہا کہ وہ اپنی بیٹی سے کہیں کہ وہ خود طلاق کا مطالبہ کریں۔ جب یہ بات آپ تک پہنچی تو چونکہ آپ خود بھی اُس وقت تک احمدیت کے بارہ میں تحقیق کرچکی تھیں اس لئے آپ نے جواب دیا کہ مجھے بھی احمدی ہی سمجھیں۔ چنانچہ 1943ء میں آپ کی شادی ہوگئی اور آپ نے قادیان آکر حضرت مصلح موعودؓ کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل کیا۔ آپ نے اپنے خاندان سے عمر بھر دلی تعلق قائم رکھا اور اقرباء پروری کی بہترین مثال قائم کی لیکن جہاں مذہب کا معاملہ آ جاتا تو کبھی کسی سے مرعوب نہ ہوتیں۔
1950ء میں آپ کا گھرانہ مشرقی افریقہ چلا گیا اور 1968ء تک نیروبی میں مقیم رہا اور پھر لندن آگیا۔ اس دوران لمبا عرصہ نیروبی کی صدر لجنہ بھی رہیں اور لندن آکر بھی لجنہ کے مختلف عہدوں پر فائز رہیں۔ ہر جگہ بچوں کو قرآن کریم پڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ آپ نظام جماعت کی بہت پابند تھیں۔ چندوں اور مالی تحریکات میں شوق سے حصہ لیا۔ 1947ء میں آپ کا خاندان جب پاکستان پہنچا تو سارا اثاثہ ہندوستان میں رہ گیا تھا اور آپ صرف اپنا زیور ساتھ لا سکی تھیں۔ جب حضرت مصلح موعودؓ سے ملنے گئیں تو سارا زیور حفاظت مرکز کے لئے حضورؓ کی خدمت میں پیش کردیا۔
آپ کی وفات 2؍جون 1998ء کو لندن میں ہوئی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔ بعد میں بروک وڈ کے احمدیہ قبرستان کے قطعہ موصیاں میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں