محترمہ مجیدہ بیگم چودھری صاحبہ

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جنوری 2012ء میں مکرم حمید احمد چودھری صاحب کے قلم سے اُن کی اہلیہ مکرمہ مجیدہ بیگم چودھری صاحبہ کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مکرمہ مجیدہ بیگم صاحبہ 24مارچ 2011ء کو وفات پاکر میپل قبرستان کینیڈا میں سپردخاک ہوئیں۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے لندن میں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ مرحومہ میری خالہ کی بیٹی تھیں۔ مرحومہ چھوٹی ہی تھیں کہ آپ کے والد کسی مالی صدمہ کی وجہ سے ہوش و حواس کھوبیٹھے۔ وہ احمدی نہیں تھے لیکن آپ کی والدہ احمدی تھیں اور اسی لیے آپ کو بچپن میں آپ کے ماموں (محترم چودھری عبدالحق صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ اسلام آباد) کے ہاں بھیج دیا گیا۔ آپ وہاں کچھ عرصہ مقیم رہیں اور اسی دوران احمدیت بھی قبول کرنے کی توفیق پائی۔ چونکہ آپ کے تمام بہن بھائی چھوٹے تھے اس لیے بعد میں سب کو کئی کئی سال اپنے ہاں رکھا، تعلیم بھی دلوائی اور احمدی گھرانوں میں اُن کی شادیاں کروائیں۔
ہماری شادی 1971ء میں ہوئی تھی۔ مَیں نے دیکھا کہ آپ غریبوں کی بے حد ہمدرد تھیں۔ کبھی کوئی سائل گھر سے خالی نہیں گیا۔ گاؤں سے سال بھر کے لیے گندم اور چاول وغیرہ آجاتے تھے جس میں سے زیادہ تر غریبوں میں تقسیم کردیتیں۔ بہت سوں کو ماہانہ خرچ بھی دیتیں۔ خاندان بھر کے بزرگوں کا خاص خیال رکھتیں اور اسی لیے وہ آپ کے گھر رہنا پسند کرتے۔ میری پانچ بہنیں تھیں۔ سب کی شادی مرحومہ نے کی اور دو تین بار اپنا زیور بھی اُنہیں دے دیا۔ خاندان کے کئی بچے بچیاں کئی کئی سال ہمارے ہاں رہ کر تعلیم حاصل کرتے رہے۔ کئی بار گاؤں میں کسی بیمار کو دیکھا تو اپنے ساتھ شہر لے آئیں، علاج کروایا اور صحت یابی کے بعد واپس بھیجا۔
احمدیت کی شَیدائی اور خلافت کی سچی فدائی تھیں۔ جمعہ کے دن کی تیاری دو دن پہلے سے شروع کردیتیں۔ اکثر رمضان میں اعتکاف بیٹھتیں۔ قرآن کریم سے عشق تھا۔ روزانہ فجر کے بعد تلاوت کرنا معمول تھا لیکن ہر رمضان میں کئی کئی بار دَور مکمل کرتیں۔کثرت سے خداتعالیٰ آپ کی دعائیں قبول کرتا اور اکثر سچے خواب دیکھتیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں