مالی فراخی کے دس مجرب نسخے

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍جولائی 2009ء میں مکرم ایچ ایم احمد صاحب کا مضمون (مرسلہ نظارت صنعت و تجارت) شامل اشاعت ہے جس میں مالی فراخی کے چند مجرّب نسخے بیان کئے گئے ہیں۔
آپ لکھتے ہیں کہ ہر دعا اور وظیفہ کے ساتھ عمل اور ظاہری اسباب میں سعی ضروری ہے ورنہ کوئی دعا اور وظیفہ سوائے اس کے کچھ فائدہ نہیں دے گا کہ انسان کو نکما اور سست بنادے۔ اس لئے غور وفکر کی عادت ڈالئے کہ کہیں آپ کی محنت دیانت استقلال یا یقین کامل میں سے کوئی ایسی بات تو نہیں جس میں کمی رہ گئی ہو۔ پھر فوری نتائج کے لئے بھی بے صبری نہ دکھائیں جو کام آپ کا ہے وہ آپ احسن طریق پر انجام دیں جو اللہ تعالیٰ کا ہے وہ اس پر چھوڑ دیں لیکن مایوسی اور جلدبازی کسی صورت میں نہ ہو۔
پہلا نسخہ
ایک دفعہ میں بہت سی مالی مشکلات میں پھنس گیا تو ایک بزرگ نے مجھے ایک مسنون دعا بتائی جس کا ورد مَیں نے شروع کر دیا اور اسے انتہائی پُرتاثیر پایا:
اس دعا کا ترجمہ ہے:
اے اللہ ! میں ہم وغم سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور عاجز رہ جانے اور سستی سے بھی تیری پناہ کا طالب ہوں۔ میں بزدلی اور بخل سے بھی تیری پناہ میں آتا ہوں نیز قرض کے غالب آنے اور لوگوں کے نیچے دب جانے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔
دوسرا نسخہ
ایک بار شہر میں مخالفین نے نہ صرف ہمارا بائیکاٹ کردیا بلکہ بدزبانی کی انتہا کردی۔ اس پر مقامی جماعت نے فیصلہ کیا کہ مخالفین حضرت مسیح موعودؑ کو جتنی گالیاں دیں گے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتنا درود بھیجیں گے۔ چنانچہ میں نے درود شریف اور حضورؑ کے نعتیہ کلام کو گنگنانا شروع کردیا۔ یہ علاج تو میں نے مخالفین کے مقابلہ پر شروع کیاتھا لیکن یکدم حالات نے پلٹا کھایا اور دن بدن میرا بائیکاٹ کم ہونا شروع ہوا۔ مَیں کئی دفعہ تجربہ کر چکا ہوں کہ جتنا زیادہ درود پڑھوں دکان پر اتنا ہی زیادہ کام ہوتا ہے۔
تیسرانسخہ
ایک مجلس مشاورت کے موقع پر حضور انور نے بیرونی ممالک کی مساجد کے لئے ایک سکیم پیش فرمائی۔ میں نے فیصلہ کیا کہ ہر ہفتہ کے روز اپنے پہلے سودے کا منافع دیا کروں گا۔اس تحریک کو شروع ہوئے دس ماہ ہورہے ہیں اور میں اللہ تعالیٰ کو حاضر ناظر جان کر آپ کو بتاتا ہوں کہ اس عرصہ میں میری ہفتہ کے روز کی بکری سارے دیگر دنوں سے زیادہ ہوتی رہی ہے۔ چنانچہ میں نے اس نسخہ کو وسیع کرتے ہوئے اپنے دیگر چندوں کے لئے بھی یہی طریق اختیار کرلیا ہے۔
چوتھا نسخہ
میرا یہ ہر سال کا تجربہ ہے کہ تحریک جدید کا چندہ ادا کرنے کے بعد بالکل نمایاں طور پر میری روزانہ کی بِکری زیادہ ہونی شروع ہوجاتی ہے۔ متعدد دفعہ میں نے یکمشت چندہ ادا کیا ہے لیکن کسی دفعہ بھی ذرہ برابر غیر معمولی بوجھ محسوس نہیں کیا۔ دو تین دفعہ وعدہ کے ساتھ ہی نئے سال کے اعلان والے دن ادائیگی بھی کرکے دیکھی ہے اور ہمیشہ اس گُر کو کامیاب پایا۔
پانچواں نسخہ
نفلی روزہ مَیں نے کئی دفعہ آزمایا ہے۔
چھٹا نسخہ
میرا تجربہ ہے کہ بعض چھوٹے چھوٹے خدمت خلق کے کام کرنے پر رزق میں بہت فراخی ہوتی ہے۔ مثلاً ضرورتمند غریبوں کو چند روپے قرض دینے سے۔
ساتواں نسخہ
میں نے بیسیوں دفعہ تجربہ کیا ہے کہ اگر وقت بے وقت گھر میں مہمان آجائیں تو بڑی برکتوں کا باعث ہوتے رہے ہیں۔
آٹھواں نسخہ
بظاہر معمولی سی بات ہے لیکن یہ اصول دکاندار کے لئے بہت اہم ہے کہ کوئی چیز جو خراب ہو چکی ہو یا اس کی میعاد گزر چکی ہو تو کبھی بھی اس بات کو گاہک سے پوشیدہ نہ رکھئے۔ میں کھوٹے سکّوں کو تلف کر دیا کرتا ہوں اور جس روز بھی چند آنے اس طرح تلف کرتا ہوں اس روز کھوٹے سکّوں کے عوض اللہ تعالیٰ بے شمار کھرے سکّوں سے میری جیب بھر دیتا ہے۔
نواں نسخہ
نواں نسخہ ایک ایسا وظیفہ ہے جو بلند درجے والوں کا ہی حصہ ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اظہارِ تشکر ہے یعنی الحمد للہ کا وظیفہ۔ اس کو کئی دفعہ آزمایا واقعی رزق کی فراخی کا بڑا عجیب نسخہ ہے۔
دسواں نسخہ
یہ نسخہ روزانہ کا محاسبہ ہے۔ میری اگر ایک دن بِکری زیادہ ہو تو ضرور سوچا کرتاہوں کہ یہ کیوں ہے؟ اور اگر کم ہوتی ہے تو پھر بھی سوچتا ہوں کہ یہ کیوں ہے؟ زیادتی یقینا کسی نہ کسی نیک عمل کا نتیجہ ہوگی سوائے اللہ تعالیٰ کی رحیمیت کے۔ اور کمی کسی غلطی یا کسی نہ کسی عمل میں کمزوری کا نتیجہ ہوگی۔
یہ سارے نسخے ایک مرکزی نقطہ کے گرد چکر لگا رہے ہیں اور وہ اَلْاَعْمَالُ بِالنِّیَّات ۔ آپ روپیہ کمائیں اور ساتھ اللہ تعالیٰ کے حصے کو بھی مد نظر رکھیں تو اس میں برکتیں ہی برکتیں نظرآئیں گی۔ مَیں نے ان وظیفوں سے روپیہ ہی نہیں کمایا بلکہ سخت پریشانیوں میں ان سے ڈھارس حاصل کی ہے۔ تکلیفوں میں راحت اور اداسی میں بشاشت پائی ہے۔ غلطیوں، کوتاہیوں اور گناہوں کے اندھیرے میں روشنی دیکھی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں