لیکن ہمیں ان کی بڑی پرواہ ہے – حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ کی دوراندیشی

(تعارف و انتخاب: فرخ سلطان محمود)

(مطبوعہ رسالہ انصارالدین ستمبر و اکتوبر2015ء)

تعلیم الاسلام کالج ربوہ کے سابق طلباء کی برطانیہ میں‌قائم تنظیم کے ماہنامہ ’’المنار‘‘ مئی 2011ء میں مکرم چوہدری محمد علی صاحب مرحوم کا بیان کردہ یہ واقعہ شامل اشاعت ہے کہ پاکستان بننے کے بعد والٹن لاہور میں یونیورسٹی آفیسرز ٹریننگ کور کا پہلا کیمپ تھا۔ پنجاب کے تمام کالجوں سے اساتذہ اور طلباء شامل تھے جنہیں فوجی رینک ملے ہوئے تھے۔ ایک افسر بسااوقات فحش گالیاں انگریزی زبان میں دیا کرتا تھا۔ اگر ارادتاً نہیں تو عادتاً ضرور ایسا کرتا تھا۔ جب کمانڈر انچیف (جو ایک انگریز افسر تھے) آنے والے تھے تو نہ جانے کیسی گالی اُس افسر نے دی کہ طلباء بے قابو ہو گئے اور فیصلہ کر لیا کہ کمانڈر انچیف کی آمد اور تقسیم انعامات کے موقع پر اپنے اپنے خیموں میں بیٹھے رہیں گے۔ مَیں نے اس صورتحال کی اطلاع حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحبؒ کو بھجوائی لیکن پیغام رساں باہر جاتے ہوئے گرفتار ہو گیا اور حضور کو اس صورتحال کا علم نہ ہو سکا۔ جب رات تک جواب نہ ملا تو مَیں نے دوسرے لوگوں کو بتایا کہ ہم سٹرائیک کو جائز نہیں سمجھتے اور یہ اپیل بھی کی کہ پاکستان کا پہلا کیمپ ہے انگریز کمانڈر انچیف کیا کہیں گے۔ چنانچہ پاکستان کی غیرت دکھاتے ہوئے تمام رات طلباء صفائی کرتے رہے اور اگلے دن تقریب کی کارروائی میں شریک ہوئے۔ لیکن جب کمانڈر انچیف کے استقبال کے لئے لوگ جمع تھے تو اس افسر نے پھر گالی دیدی۔ اتنے میں حضورؒ بھی وہاں تشریف لے آئے تو آپؒ کو ساری بات بتائی گئی۔ اس پر حضورؒ نے اس افسر سے پوچھا کہ کیا بات ہوئی ہے۔ وہ افسر بولے کہ مجھے ان کی کیا پرواہ ہے؟ پہلے تو حضورؒخاموش رہے لیکن جب تیسری مرتبہ بھی انہوں نے یہ فقرہ دہرایا تو حضورؒ نے بڑے جلال سے بلند آواز سے فرمایا کہ آپ کو پرواہ نہیں لیکن ہمیں ان کی بڑی پرواہ ہے۔ یہ قوم کے بچے ہیں، ہم ان کو اس قسم کے اخلاق سیکھنے کے لئے یہاں نہیں بھیجتے۔ اور مجھے مخاطب کرکے فرمایا کہ ابھی اپنے کالج کی پلٹن سے کہو کہ واپس چلیں اور آئندہ سے یونیورسٹی آفیسرز ٹریننگ کور سے اپنا الحاق ختم کر دیا جائے۔
حضور یہ فرما کر واپس کار کی طرف جانے لگے تو کچھ لوگوں نے حضور کا راستہ روک لیا اور کچھ افسروں نے اس افسر کو ڈانٹا اور اس نے بڑی لجاجت سے حضورؒ سے معافی مانگی۔ ایک غیر از جماعت دوست نے فرطِ جذبات میں خوشی سے میرا ہاتھ دبایا اور وہ یہ بھی کہے جارہے تھے کہ میاں صاحب کو ایسے لوگوں کی کیا پرواہ ہے۔ محکمہ تعلیم کے ایک بہت بڑے افسر کہنے لگے کہ میاں صاحب نے سب کی عزت رکھ لی۔
اس واقعہ کا عجیب تر حصہ یہ ہے کہ کیمپ کے خاتمے پر جب بھی کوئی ٹرک روانہ ہوتا تو اس میں بیٹھنے والے ’’مرزا ناصر احمد زندہ باد‘‘ اور ’’پرنسپل ٹی آئی کالج زندہ باد‘‘ کے نعرے ضرور لگاتے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں