قطب شمالی

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ 4 جنوری 2019ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍اکتوبر2012ء میں شائع ہونے والے مختصر معلوماتی مضمون میں قطب شمالی کا تعارف پیش کیا گیا ہے۔ برف سے ڈھکے ہوئے اس خطّہ میں موسم سرما میں درجہ حرارت اگرچہ نقطہ انجماد سے بھی نیچے رہتا ہے تاہم قطب جنوبی کی نسبت سردی کم ہوتی ہے۔ موسم گرما میں معمولی سی بارش ہوجاتی ہے اور کچھ پرندے بھی نظر آتے ہیں، کہیں کہیں کچھ پودے بھی اُگ آتے ہیں تاہم درخت یہاں نہیں پائے جاتے۔ جانوروں میں رینڈیر، برفانی ریچھ، بحری بچھڑے اور والرس جیسے جانور پائے جاتے ہیں۔ نچلے حصوںمیں اسکیمو رہتے ہیں۔
19ویں صدی میں خاص قطبی علاقہ سَر کرنے کی کوشش شروع ہوئی۔ پھر انگلینڈ کے بادشاہ جارج سوم نے ایک بڑا نقد انعام اُس شخص کے لئے رکھا جو قطبی راستہ دریافت کرے گا۔ چنانچہ راسؔ اور پیریؔ اس مہم کے لئے 1898ء میں روانہ ہوئے۔ 1900ء میں کپتان پیریؔ قطب شمالی کے بالکل قریب پہنچ گیا۔ پھر ستمبر 1909ء میں یہ خبر آئی کہ امریکی کپتان کُک بھی قطب شمالی پر پہنچ گیا ہے لیکن اس خبر کی تصدیق نہ ہوسکی۔ اس کے بعد جلد ہی کپتان پیریؔ نے قطب شمالی پر جھنڈا گاڑ دیا۔ بعدازاں ہوائی آمدورفت جاری ہونے کے بعد ایڈمرل رچرڈ بیرڈ ہوائی جہاز کے ذریعے قطب شمالی پر پہنچا۔ سب سے آخری مہم پرومیرشمڈٹ کی تھی جو 1937ء میں بذریعہ جہاز اپنے چار ساتھیوں کی معیت میں قطب شمالی کے ملحقہ برف کے میدان میں پہنچا تاکہ وہ موسمی حرارت اور مقناطیسی اثرات کا مطالعہ کرسکے۔
1952ء میں آٹھ ہزار میل کا ایک جزیرہ دریافت ہوا جو جزیرہ وکٹوریہ کے شمال مشرق میں قطب شمالی سے ایک ہزار میل دُور ہے اور اس کا نام سٹیفنسن ہے۔ 1954ء میں امریکہ اور روس کے تعاون سے یہاں کئی رصدگاہیں بنائی گئی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں