قبولیتِ دعا

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ 24؍نومبر 2011ء میں مکرم منظور احمد صاحب کے قلم سے دعا کی قبولیت کے بارہ میں ایک مختصر مضمون شامل اشاعت ہے۔
خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں خود وعدہ فرمایا ہے کہ جو مجھ سے دعا کریں گے، مَیں اُن کی دعا قبول کروں گا۔ چنانچہ ہر نبی نے ہمیشہ دعاؤں کے ہتھیار سے ہی دشمنوں کا مقابلہ کیا۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ دعا کرنے سے عاجز مت ہو اور اس سے غفلت مت کرو کیونکہ دعا کرنے والا ہرگز برباد نہیں ہوگا۔
دعا شروع کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کرے، پھر حضوراکرم ﷺ پر درود بھیجے اور پھر اپنے گناہوں کا اقرار کرکے خداتعالیٰ سے مغفرت چاہے۔
احادیث سے یہ بھی علم ہوتا ہے کہ کن لوگوں کی دعا قبول نہیں کی جاتی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ غافل دل کی دعا قبول نہیں فرماتا۔ جب تک کوئی شخص دعاؤں میں جلدی نہ کرے، اُس کی دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ جلدی کرنے کا یہ مطلب ہے کہ یوں کہنے لگے کہ مَیں نے تو ہر چند دعا کی لیکن خدا نے قبول نہیں کی۔
اُس شخص کی دعابھی قبول نہیں کی جاتی جس کا کھانا پینا حرام ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں