شیریں پھل – اخلاص و خدمت کے ایمان افروز واقعات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍جون 2006ء میں ابن کریم کے قلم سے چند ایمان افروز واقعات پیش کئے گئے ہیں جو بعض احمدیوں نے آپ سے بیان کئے اور آپ نے اُن کے پاکیزہ اثرات شدت کے ساتھ محسوس کئے۔
ضلع شیخوپورہ کے ایک بزرگ نے بتایا کہ اُن کے بڑے بھائی نے اگرچہ احمدیت تو میرے بعد قبول کی لیکن اخلاص اور فدائیت میں غیرمعمولی ترقی کی۔ ایک دن اپنی اہلیہ سے آپ نے سنا کہ آپ کے پیوند لگے کپڑوں کی جگہ وہ نئے کپڑے بازار سے خریدنا چاہ رہی ہیں۔ آپ نے پوچھا کہ اُن کے پاس کتنی رقم ہے۔ آپ نے وہ رقم لے لی اور کہا کہ میرا چندہ بروقت چلا جائے تو کپڑے بعد میں بھی بن سکتے ہیں۔ پھر کھاد کے دو تھیلے دیئے کہ اُن کو سی کر تہبند بنادی جائے۔ اس مخلص احمدی کو اللہ تعالیٰ نے بعد میں ہر پہلو سے بے حد نوازا۔ حتی کہ آج اُن کے ایک بیٹے کا جرمنی میں اپنا ذاتی مکان بھی ہے۔
داتہ زیدکا ضلع سیالکوٹ کے ایک دوست نے اپنے والدمحترم کا واقعہ سنایا کہ پہلے وہ احمدیت کے مخالف تھے لیکن جب حق کو شناخت کرلیا تو ماننے کے بعد اخلاص میں بے انتہا ترقی کی۔ وہ ہر سال جلسہ سالانہ پر قادیان جایا کرتے۔ چونکہ غربت شدید تھی اس لئے سارا سفر پیدل طے ہوتا۔ صبح کی اذان کے وقت گھر سے نکلتے اور عشاء کے بعد قادیان پہنچ جاتے۔ گھر کی روٹی سے دوپہر کا گزارا ہوجاتا۔ سال بھر بڑی مشکل سے بچت کرکرکے ایک روپیہ جمع ہوتا جو خلیفۂ وقت کے حضور بطور نذرانہ پیش کردیتے۔ واپسی پر لنگر کی روٹی ساتھ باندھ لیتے۔ راستہ میں خوراک کا بھی انتظام ہوجاتا اور گاؤں میں باقی احمدیوں کو تبرک بھی مل جاتا۔
ایک دوست کے ہاں اُس کی والدہ کی وفات پر تعزیت کے لئے جانا ہوا۔ اُس کے والد پہلے ہی وفات پاچکے تھے۔ اُس نے بتایا کہ صدمہ سے اُس کی حالت انتہائی بُری تھی اور گہرے غم کی کیفیت طاری تھی کہ کسی نے اپنا آزمودہ نسخہ بتایا اور درودشریف پڑھنے کی تلقین کی۔ جوں جوں درودشریف پڑھتا گیا گویا سکون کا نزول ہونے لگا۔ پھر کچھ عرصہ قبل جب ہمارے ایک عزیز کی وفات جوانی میں ہی ہوگئی تو اُن کے بچوں کو مَیں نے یہی نسخہ بتایا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے انتہائی غم کی حالت سے بچے سکون کی حالت میں منتقل ہونے لگے۔ تب مجھے حضرت مولانا غلام رسول راجیکی صاحبؓ کا واقعہ یاد آیا جب آپ اپنے کام میں مصروف تھے کہ ایک چڑیا بہت بے چینی سے وہاں آکر چیخنے چلانے لگی۔ فرماتے ہیں کہ اُس کی پریشانی صاف عیاں تھی لیکن مَیں باوجود اُس سے ہمدردی کا جذبہ رکھنے کے کچھ کر نہیں پارہا تھا۔ مجھے خیال آیا کہ حضور اکرمﷺ تو تمام جہانوں کے لئے رحمت ہیں پس کیوں نہ آپؐ کے واسطہ سے اس پرندہ پر رحم کے لئے دعا کروں۔ سو مَیں نے بڑے درد سے درودشریف پڑھنا شروع کردیا۔ مَیں جوں جوں درودشریف پڑھتا گیا، اس پرندے کی بے چینی جاتی رہی اور وہ پُرسکون ہوگیا۔ اس واقعہ کو پڑھنے کے بعد جب بھی مَیں کسی شخص کو تکلیف میں دیکھتا ہوں، کسی بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں تو درودشریف پڑھ کر اُس کے درد کا مداوا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کیونکہ یہی ایک ذریعہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو بھی بتایا گیا کہ بکثرت درود شریف پڑھنے کے نتیجہ میں ملائکہ آب زلال کی مشکوں سے آپؑ کے گھر پر نُور برسارہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں