شہد پر دعوتِ تحقیق

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍فروری 2000ء میں سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں شہد پر تحقیق کرنے سے متعلق مکرم مقبول احمد صاحب صدیقی کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ حضور فرماتے ہیں: ’’(شہد) ایک چیز ہے جس کو قرآن کریم نے خاص طور پر بیان کرنے کے لئے چنا ہے، اس پر اسی اہمیت کے اعتبار سے تحقیق ہونی چاہئے‘‘۔
’’یہ طبی ہی نہیں بلکہ ہمارا مذہبی فریضہ بھی ہے‘‘۔
حضور انور نے شہد کے ساتھ ساتھ مکھی کے ڈنک میں موجود زہر پر بھی تحقیق کرنے کا ارشاد فرمایا:
’’اس (شہد کی مکھی) میں ایک طرف زہر ہے اور دوسری طرف شفا ہے۔ شفا کے مادوں کے ساتھ ساتھ اس کے زہر پر بھی تحقیق ہونی چاہئے‘‘۔
حضور انور فرماتے ہیں:
’’مَیں نے ایک د فعہ وقف جدید میں مختلف موسموں، مختلف وقتوں، مختلف پھولوں وغیرہ اقسام کے الگ الگ شہد جمع کروائے۔ ان کے رنگوں کے اعتبار سے بھی ان کو الگ الگ کیا گیا۔ قرآن کریم نے ان کے رنگوں کے علیحدہ ہونے کا ذکر کیا ہے۔ جب قرآن نے یہ بات بیان فرمائی ہے تو اس میں ضرور کوئی حکمت ہوگی‘‘۔
حضور انور نے شہد پر تحقیق کا دونوں حوالوں سے ذکر فرمایا ہے۔ یعنی مختلف رنگوں، پھولوں اور جگہوں کے شہد جمع کرکے مختلف بیماریوں کے لئے استعمال کرواکے دیکھے جائیں۔ اور یہ بھی کہ شہد استعمال کرنے کا کیا طریق ہو، یعنی خالص یا Dilute کرکے۔ فرمایا:
’’احمدیوں کو چاہئے کہ وہ اس تحقیق کا Synopsis بنائیں اور مجھے بھجوائیں تاکہ مَیں ان کو گائیڈ کرسکوں‘‘۔ حضور نے فرمایا کہ اب تک شہد کے متعلق شفا کے سب سے زیادہ تجارب روس میں ہوئے ہیں۔ ڈنمارک، انگلستان اور امریکہ بھی تحقیق کرنے والے ممالک میں شامل ہیں ۔
حضور انور نے ہومیوپیتھی کلاس کے لیکچرز کے دوران شہد سے شفا کے متعدد واقعات بھی بیان فرمائے۔ مثلاً آنکھ کے السر اور کینسر کے پھوڑوں میں اگرچہ ہائیڈراسٹس بہت اچھا کام کرتی ہے لیکن شہد اس سے بھی زیادہ مؤثر ہے۔ فرمایا:
’’یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ کینسر کے زخم جو کسی اور دوا کا اثر قبول نہیں کررہے تھے شہد لگانے سے ٹھیک ہوگئے‘‘۔
حضور انور نے علاج کیلئے خالص شہد حاصل کرنے پر زیادہ زور دیا ہے۔ بعض کمپنیاں گرم کرکے شہد حاصل کرتی ہیں اس طرح شہد کے بعض اجزاء ضائع ہوسکتے ہیں۔ بہتر ہے کہ چھتہ گھماکر حاصل کیا ہوا شہد استعمال میں لایا جائے یا پھر دھوپ میں کپڑے میں چھتہ ڈال کر لٹکا دیا جائے تو سارا شہد نچڑ جاتا ہے۔ حضور نے فرمایا کہ آنکھ کے امراض میں چھوٹی یا بڑی مکھی کے شہد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
حضور نے فرمایا کہ شہد شوگر سے بھرپور ہوتا ہے لیکن نیم کا شہد کڑوا ہوتا ہے جو ذیابیطس میں مفید ہے۔ بلڈپریشر کیلئے شہد کا ہلکا شربت روزانہ صبح پیا جانا بہت مفید بتایا جاتا ہے ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں