شارک

سمندر کی دنیا کا سب سے خطرناک جانور شارک مچھلی ہے جو ایک میل دور سے بھی خون کی بو محسوس کرلیتی ہے۔ یہ انسان کو زندہ بھی نگل سکتی ہے۔ اس کا وجود تقریباً ہر آبی ماحول میں ملتا ہے حتیٰ کہ بعض جھیلوں اور دریاؤں میں بھی ، سمندر کے اندر بارہ ہزار فُٹ گہرے سرد اور تاریک پانی میں بھی اور سمندر کی سطح کے قریب گرم پانی میں بھی۔ یہ جب کوئی زندہ چیز شکار کرتی ہے تو اس کے جسم کے گوشت کو چیرپھاڑ کر کھا جاتی ہے۔ جب کوئی شارک کسی دوسری شارک کو کاٹ لیتی ہے تو پھر اس زخمی شارک کے بچنے کا کوئی امکان نہیں رہتا اور سب شارکیں مل کر اس کی تکّہ بوٹی کر دیتی ہیں۔ اس طرح یہ مچھلی اس لحاظ سے بھی بڑی ظالم ہے کہ اپنی ہی جنس کی مچھلی کو ختم کر دیتی ہے۔
شارک کی بعض اقسام انڈے دیتی ہیں اور بعض بچے۔ یہ بچے ایسی جگہ دیتی ہے جہاں پانی گرم اور کم گہرا ہوتا ہے اور دوسری شارک مچھلیوں کی آمد و رفت نہیں ہوتی۔ بچے دیتے وقت شارک کچھ نہیں کھاتی اور خیال ہے کہ یہی بات اسے اپنے ہی بچے کھانے سے روکتی ہے۔ بچے دینے کے بعد یہ شکار کی تلاش میں نکل جاتی ہے اور اس کے بچے وہیں رہ جاتے ہیں۔
شارک کی جلد پر چھوٹے چھوٹے دانت کی طرح دانے ہوتے ہیں جو کہ بہت تیز ہوتے ہیں اور اگر کوئی شخص اس سے چھو بھی جائے تو اس کی جِلد کٹ جاتی ہے۔ شارک کے مونہہ کے دانت چھوٹے چھوٹے، مضبوط اور بہت ہی زیادہ ہوتے ہیں اور ہڈی کو بھی آسانی سے کاٹ ڈالتے ہیں۔ شارک ساری زندگی دانتوں سے محروم نہیں ہوتی۔ اس کے جبڑے میں دانتوں کی پہلی قطار کے پیچھے بے شمار دانت قطار در قطار موجود ہوتے ہیں۔ اگر اگلے دانت گِر بھی جائیں تو پچھلی قطار کے دانت فوراً ان کی جگہ سنبھال لیتے ہیں۔
شارک کے بارے میں مکرمہ مبارکہ شمس صاحبہ کا ایک مختصر مضمون ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ مئی 1998ء میں شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں