ریڈ کراس

روزنامہ الفضل ربوہ کے سالانہ نمبر 2011ء میں خدمت خلق کے عالمی اداروں اور شخصیات کے حوالہ سے بھی متفرق معلومات شامل ہیں-
دنیا کی فلاحی تنظیموں میں ریڈ کراس کا نام بہت اہم ہے۔ دنیا کی متعدد تنظیموں کی طرح یہ تنظیم بھی فقط ایک شخص کے خوابوں کی تعبیر تھی۔ یہ شخص سوئٹزرلینڈ کا ژاں ہنری دوناں (Jean Henry Dunant) تھا جو 8مئی 1828ء کو پیدا ہوا۔ 24جون 1859ء کو وہ اپنے کاروبار کے سلسلے میں لاوردی نامی شہر میں تھا جو اُن دنوں فرانس اور آسٹریا کے درمیان جنگ کا محور بنا ہوا تھا۔ ہر روز سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں افراد زخمی ہو رہے تھے اور کوئی انہیں ابتدائی طبّی امداد دینے والا بھی نہیں تھا۔ دوناں کے ذہن پر اس واقعے کے بڑے گہرے اثرات مرتب ہوئے اور وہ اپنا کام بھول کر زخمیوں کی امداد میں مصروف ہوگیا۔ یوں اس کی کوششوں سے متعدد زندگیاں بچ گئیں۔
جنگ کے خاتمے کے بعددوناں نے ایک پمفلٹ “Un Souvenir De Solferino” تحریر کیا جس میں اُس نے حالات جنگ کے متاثرین کے لئے ایک ایسی تنظیم بنانے کی تجویز پیش کی جو اُن کی امداد اور آباد کاری کے کاموں میں مدد کر سکے۔ اس تجویز کو زبردست پذیرائی ملی اور اس کی کوششوں سے 8اگست 1864ء کو جنیوا میں 14ممالک کا ایک کنونشن منعقد ہوا جس میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی کے قیام کی منظوری دی گئی اور سفید زمین پر ایک سرخ کراس کو جوسوئٹزر لینڈ کے پرچم کو اُلٹ کر بنایا گیا تھا ریڈ کراس کا پرچم بنا لیا گیا۔
حالت جنگ میں انٹرنیشنل ریڈ کراس کمیٹی متحارب ممالک اور ان کی نیشنل ریڈ کراس سوسائٹیز کے مابین غیرجانبدار رابطے کا کام انجام دیتی ہے اور جنگی قیدیوں کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی ہے اور انہیں ڈاک اور اسی نوع کی دوسری سہولیات فراہم کرتی ہے۔ جنگ کے علاوہ قدرتی آفات میںبھی یہ تنظیم فعال کردار ادا کرتی ہے۔ پاکستان میں ریڈ کراس سوسائٹی کا نام فروری 1974ء میں بدل کر پاکستان ہلال احمر سوسائٹی رکھ دیا گیا اور اس کے صلیب کے نشان کی جگہ سرخ ہلال نے لے لی۔
ژاں ہنری دوناں کا انتقال 30اکتوبر 1910کو سوئٹزرلینڈ کے شہر ہیڈن میں ہوا۔ اسے دنیا کی متعدد تنظیموں نے انعامات اور اعزازات سے نوازا۔ 1901ء میں جب نوبیل انعامات کا آغاز ہوا تو دوناں نے ایک فرانسیسی Frederic passy کے اشتراک سے امن کا پہلا نوبیل حاصل کیا۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس 1917ء ، 1944ء اور 1963ء میں تین مرتبہ امن کے نوبیل انعامات حاصل کرچکی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں