روکو گے ، ہم رُک جائیں گے ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ اگست 2011ء میں سانحہ لاہور کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

روکو گے ، ہم رُک جائیں گے ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں
مارو گے ، ہم مر جائیں گے ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں
کیا تم ہمیں دھمکاؤگے ، کیا تم سے ہم ڈر جائیں گے
ایسا کبھی ہوگا نہیں ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں
خونِ شہیداں سے نئے کتنے چمن کِھل جائیں گے
ہم پر خزاں! اے کم نظر!! ہرگز نہیں ہرگز نہیں
ہم حزن میں ڈوبے رہیں گے اور عمل رُک جائے گا
ہم نے تو یہ سیکھا نہیں ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں
اِک زندگی تازہ ملی ، ہر ہر لہو کی بوند سے
شہداء کبھی مرتے نہیں ، ہرگز نہیں ہرگز نہیں
ہم نام پر تیرے کریں ، خونریزی و فتنہ گری
اے رحمۃٌ لِّلۡعَالَمِین! ہرگز نہیں ہرگز نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں