ربوہ میں پھولوں کی نمائش

گلشن احمد نرسری ربوہ میں 18؍مارچ 1999ء سے موسم بہار کے پھولوں کی نمائش کا اہتمام کیا گیا جو نو (9) دن جاری رہی اور جسے قریباً پچیس ہزار افراد نے دیکھا۔ نمائش کی تفصیلی رپورٹ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍اپریل 1999ء میں مکرم یوسف سہیل شوق صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
پچاس سال قبل دریائے چناب کے کنارے پر کھڑے ہوکر تاحدنظر کلر سے اٹا ہوا میدان دیکھ کر کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا کہ کسی روز یہی زمین گل و گلزار ہو جائے گی اور یہاں اللہ تعالیٰ کی تخلیق کے رنگارنگ پھولوں کی نمائشیں لگا کریں گی۔
اس نمائش میں پچیس ہزارسے زائد گملے رکھے گئے جو پھولوں اور پودوں کی چالیس بنیادی اقسام کی 125؍ذیلی اقسام پر مشتمل تھے جنہیں مختلف تختوں میں نہایت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا اور تزئین کے لئے فوارہ اور مصنوعی آبشار بھی بنائی گئی تھی۔ نمائش میں جگہ جگہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کے مختلف اشعار آویزاں تھے :-

گلشن میں پھول باغوں میں پھل آپ کیلئے
جھیلوں پہ کِھل رہے ہیں کنول آپ کیلئے
ان آنسوؤں کو چرنوں پہ گرنے کا اذن ہو
آنکھوں میں جو رہے ہیں مچل آپ کیلئے
دل آپ کا ہے آپ کی جاں آپ کا بدن
غم بھی لگا ہے جان گسل آپ کیلئے
میری بھی آرزو ہے اجازت ملے تو مَیں
اشکوں سے اِک پروؤں غزل آپ کیلئے
آ جائیے کہ سکھیاں یہ مل مل کے گائیں گیت
موسم گئے ہیں کتنے بدل آپ کیلئے

نمائش کے منتظم اور گلشن احمد نرسری کے انچارج مکرم سید محمود احمد صاحب نے نمائش کی تیاری کے مراحل کے بارہ میں بتایا کہ نمائش کے لئے بیج جاپان، ہالینڈ اور انڈیا کے علاوہ کوئٹہ اور مری سے منگوائے گئے تھے اور ستمبر میں ساٹھ ستر ہزار گملوں میں پنیری لگائی گئی جن پر بعد میں مسلسل محنت کی جاتی رہی اور انہی میں سے پچیس ہزار منتخب گملے نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ نرسری کا عملہ چھبیس مالیوں پر مشتمل ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں