ربوہ میں سیلاب اور امدادی کارروائیاں

پنجاب میں شدید بارشوں کے باعث دریائے چناب میں طغیانی آ جانے سے ربوہ کے نواحی علاقے سیلاب کی لپیٹ میں آگئے۔ اس موقع پرمکرم صدر صاحب عمومی ربوہ کی زیر نگرانی قابل تحسین امدادی خدمات انجام دی گئیں اور سرکاری انتظامیہ کی درخواست پر ان کو بھی جنریٹر، دو موٹر بوٹس، دو کشتیاں اور رضاکار فراہم کئے گئے۔ طاہر آباد اور دارالفضل میں متاثر ین کے لئے امدادی کیمپ قائم کئے گئے جن میں روزانہ 1200 ؍افراد کو تین وقت کا کھانا مہیا کیا جاتا رہا۔ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 5؍اگست 1995ء کے مطابق سیلاب کے پانی کو روکنے کے لئے 400 خدام اور 200؍انصار نے دارالیمن میں 12 فٹ اونچا، 8 فٹ چوڑا اور 600 فٹ لمبا بند تیار کیا اور اسے قائم رکھنے کی خاطرکئی روز تک مسلسل دن رات وقار عمل کیا۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍اگست 1995ء میں بتایا گیا ہے کہ امسال شدید سیلاب کے بعد سے دارالیمن کے پاس سے دریائے چناب نے اپنا رخ تبدیل کرنا شروع کیا جس نے اگست کے وسط میں خطرناک صورت اختیار کرلی اور پانی کے کٹاؤ نے واپڈا کے حفاظتی بند کو نشانہ بنانے کے بعد 5 ؍ایکڑ اراضی کو بھی دریا برد کردیا اور دارالیمن کے حفاظتی بند کو شدید نقصان پہنچا چنانچہ فلڈ ریلیف کمیٹی نے مکرم ڈاکٹر منیر احمد خان صاحب کی قیادت میں ہنگامی اقدامات کا آغاز کیا، بند کو مضبوط کرنے کے لئے مکرم میجر شاہد احمد سعدی صاحب نائب ناظر امورعامہ کی زیر نگرانی کئی سو خدام نے کام کیا۔ ربوہ کے مقامی مجسٹریٹ صاحب نے موقع پر پہنچ کر خدام کی حوصلہ افزائی کی۔ ڈپٹی کمشنر جھنگ کی ہدایت پر ایک بلڈوزر بھی مدد کرتا رہا۔ بند کے پیچھے دفاعی بند کی تعمیر کے سلسلہ میں مکرم قریشی افتخار علی صاحب کی راہنمائی میں کام شروع کیا جاچکا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں