دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی سے نجات – جدید تحقیق کی روشنی میں

دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی سے نجات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

٭ امریکی طبی ماہرین نے دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی کو روکنے کے لئے ورزش کرنے، معدنیات سے بھرپور غذاؤں کا استعمال کرنے، کھانا وقت پر کھانے اور کافی کا زیادہ استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک بالغ انسان کا دل عام طور پر ایک منٹ میں ساٹھ سے اسّی مرتبہ دھڑکتا ہے تاہم جو لوگ ورزش نہیں کرتے، اُن کے دل کی دھڑکن کی شرح تقریباً 80 فی منٹ ہوتی ہے اور ہلکی جوگنگ سے یہ دھڑکن 160 یا 170 تک پہنچ جاتی ہے۔ لیکن اگر ورزش باقاعدگی سے کی جائے تو آرام کے دوران یہ دھڑکن 60 سے 65 فی منٹ رہتی ہے۔
ماہرین نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ کولا مشروبات کے استعمال میں اگر زیادتی کی جائے تو اس سے نہ صرف جسمانی کمزوری میں اضافہ ہوجاتا ہے بلکہ اعصاب بھی مفلوج ہوسکتے ہیں۔ ’’انٹرنیشنل جرنل آف کلینکل پریکٹس‘‘ میں شائع ہونے والی اِس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کولا مشروبات خون میں، پوٹاشیم کی سطح خطرناک حد تک کم کردیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، اُلٹیوں کی شکایت اور دل کی دھڑکن میں بے قاعدگی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
امریکہ میں انسانی صحت سے متعلق قائم ایک ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پٹرول کے جلنے سے جو دھواں خارج ہوتا ہے اُس سے خون کو پمپ کرنے کی دل کی صلاحیت متأثر ہوتی ہے اور اس طرح دل کی دھڑکن بے قاعدگی کا شکار ہو جاتی ہے۔
برطانوی طبّی ماہرین نے کہا ہے کہ افسردگی، تشویش اور غصہ دل کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ ماہرین نے زیادہ غصے، تشویش اور پریشانی میں مبتلا افراد میں دل کے امراض کی شرح چھ فیصد زیادہ پائی اور اخذ کیا کہ افسردگی، تشویش اور غصے میں مبتلا افراد میں ذہنی دباؤ اور تناؤ کے باعث دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اور منفی جذبات کے باعث خارج ہونے والے ہارمونز اور بلڈپریشر سے دل کی کارکردگی متأثر ہوسکتی ہے۔
ماہرین غذائیات کے مطابق مچھلی کھانا دل کے الیکٹریکل سسٹم کے لئے فائدہ مند ہے کیونکہ مچھلی کے استعمال سے دل کی دھڑکن بے قاعدہ ہونے کا عارضہ لاحَق نہیں ہوتا۔ امریکہ کے شہر بوسٹن میں ماہرین امراض قلب نے 5096؍افراد کا مطالعہ کرنے کے بعد کہا ہے کہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ مچھلی، خاص طور پر ٹونا مچھلی کھانے سے دل کی دھڑکن کم ہوجاتی ہے اور غیرمعمولی تیز نہیں رہتی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں