دعا کے متعلق ایک غلط طریق اور رسم

سہ ماہی ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جولائی تا ستمبر2008ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کا دعا کے متعلق ایک غلط طریق اور رسم کی نشاندہی کے حوالہ سے ایک ارشاد شائع ہوا ہے جو توجہ کے لائق ہے۔ حضور نے 3 نومبر 1945ء کو فرمایا:
’’ہماری جماعت میں یہ ایک عادت ہوگئی ہے کہ جب وہ ایک دوسرے کو ملیں گے تو کہیں گے کہ دُعا کرنا یہ کہہ کر آگے چل پڑیں گے۔ نہ کہنے والے کے دل میں یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ میرے لئے ضرور دُعا کرے گا اور نہ سننے والے کے نزدیک یہ بات کوئی توجہ کے قابل ہوتی ہے بلکہ وہ ایک دوسرے کو بطور رسم اور بطور رواج کے کہہ کر آگے چل پڑتے ہیں جیسے انسان کسی دوسرے انسان سے ملتا ہے تو اس سے رواج کے طور پر خیریت وغیرہ پوچھتا ہے۔ اسی طرح یہ لوگ رسم کے طور پر ایک دوسرے کو دُعا کے لئے کہہ دیتے ہیں۔ اس بات کو اگر بطور رسم کے جاری رکھا جائے تو اس طرح آہستہ آہستہ دُعا کی عظمت جاتی رہتی ہے۔ ہمیشہ ایسے آدمی کو دُعا کے لئے کہنا چاہئے جس کے متعلق یقین ہو کہ وہ ضرور دُعا کرے گا اور جس کے متعلق یقین نہ ہو اسے مت کہو۔ تاکہ دُعا کی عظمت لوگوں کے دلوں میں کم نہ ہوجائے اور جن لوگوں کو دُعا کے لئے کہا جائے ان کا فرض ہے کہ جس شخص نے ان کو دعا کے لئے کہا ہے اس کے لئے ضرور دُعا کریں‘‘۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں